Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : شاہ ولی اللہ محدث دہلوی

اشاعت : 001

ناشر : مکتبہ الحسانات، دہلی

مقام اشاعت : دلی, انڈیا

سن اشاعت : 1990

زبان : Urdu

موضوعات : ترجمہ, تصوف

ذیلی زمرہ جات : فلسفہ تصوف, تصوف

صفحات : 197

مترجم : سید محمد متین ہاشمی

معاون : دہلی پبلک لائبریری، دہلی

سطعات
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

تصوف و فلسفہ ایسی چیزیں ہیں جنہیں ایک دوسرے کا معاون کہنا زیادہ مناسب معلوم پڑتا ہے۔ وہ الگ بات ہے کہ عمومی تصوف اور عمومی فلسفہ میں بہت سی چیزی ایک دوسرے سے مخالف نظر آتی ہیں مگر پھر بھی یہ دونوں ایک دوسرے کے اتنا قریب ہیں کہ ان کا مطالعہ کرنے کے بعد دونوں ایک جیسی ہی معلوم پڑتی ہیں۔ ان میں سے ایک کے حصول کا تعلق تعلیم و تعلم ہے اور دوسرے کا تعلق عبادت و ریاضت سے ہے۔ مگر اس کے باوجود بھی دونوں میں غور و خوض اور مراقبہ ضروری ہے اور دونوں کا مقصد حقیقت کی تلاش ہے۔ اسی لئے ابو سعید ابو الخیر جو کہ ایک معروف صوفی ہیں وہ معروف فلسفی ابن سینا کے متعلق فرماتے ہیں کہ "میں جو کچھ دیکھتا ہوں ، یہ جانتے ہیں " اور ابن سینا ، ابو سعید کے بارے میں کہتے ہیں کہ" میں جو کچھ جانتا ہوں ، یہ دیکھتے ہیں"۔ یعنی فلسفہ و تصوف کا اتنا قریب کا رشتہ ہے کہ منزل دونوں کی ایک ہی ہے ۔ اس کتاب میں ان اختلافات کو رفع کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو فلسفہ میں ہمیشہ مختلف فیہ رہے ہیں اور جن کا تعلق براہ راست تصوف سے ہے۔ محد ث دہلوی کی شخصیت ایک فلسفی اور صوفی کی ہے اس لئے انہوں نے ان خیالات میں مماثلت کی کوشش کی ہے جو بظاہر ایک دوسرے کے متغائر نظر آتے ہیں لیکن اگر دیدہ غور سے دیکھا جائے تو دونوں ایک ہی ہوتے ہیں مثلا وحدت الوجود اور شہود دو الگ الگ نظریات معلوم پڑتے ہیں مگر محدث دہلوی ان میں مماثلت کے قائل ہیں اور کہتے ہیں کہ دونوں نظریات صحیح اور درست ہیں صرف لفظی فرق ہے کیونکہ دونوں بزرگوں کا کنکلوزن ایک ہی ہے بس فرق اتنا ہے کہ ابن عربی شخص اکبر کے قائل ہیں اور وہ تمام عالم کو شخص اکبر مانتے ہیں اس لئے ان کے یہاں عالم میں دکھائی دینے والی تمام اشیاء کا وجود نہیں ہے بلکہ یہ وہم ہے جسے فلسفہ " ہمہ اوست" کے نام سے جانا جاتا ہے اور مجدد صاحب شخص اکبر کا ظل کے قائل ہیں اور ان کے یہاں موجودات عالم کا وجود ہے مگر ان کا وجود شخص اکبر کا ظل ہے اور اصل ان سب کا مجموعہ ہے جسے فلسفہ " ہمہ از اوست" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اسی طرح کے اختلافات کو اس کتاب میں رفع کیا گیا ہے ۔ اس اعتبار سے اس کتاب کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے کیوں کہ مصنف کسی ایک فلسفہ کا طرفدار نہیں ہے بلکہ مصنف کی کوشش رہی ہے کہ دونوں بزرگوں کے نظریات کی تشریح اس انداز میں کی جائے کہ اختلاف رفع ہو جائے۔ اس کتاب کا اردو ترجمہ مولانا محمد متین ہاشمی نے کیا ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

شاہ ولی اللہ محدث دہلوی برصغیر کے نامور عالم دین گزرے ہیں۔ شاہ ولی اللہ 21 فروری 1703ء کو مظفرنگر بھارت میں ہیدا ہوئے اور 20 اگست 1762ء کو دہلی میں وفات پائی۔ شاہ ولی اللہ ہند و پاک کے نامور عالم دین، الہیات داں، فلسفی اور محدث گزرے ہیں۔ انہوں نے سات سال کی عمر میں قرآن حافظ کیا۔ ان کے والد شاہ عبدالرحیم محدث دہلوی بھی اپنے عہد کے مایہ ناز محدث تھے۔ انہیں سے اکتساب فیض کیا اور بیعت و خلافت بھی پائی۔ شاہ ولی اللہ نقشبندیہ ابوالعلائیہ کی پیروی کیا کرتے تھے۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے قرآن پاک کا فارسی میں ترجمہ بھی کیا ہے۔ اس کے علاوہ علم تفسیر، علم حدیث، علم فقہ، علم تاریخ اور تصوف پر بھی کتابیں لکھیں مگر ان کو شہرت ان کی کتاب حجۃ اللہ البالغہ سے ملی۔ شاہ ولی اللہ نے بحیثیت داعی بھی بڑے بڑے کارنامے انجام دیئے۔ سماج کی برائیوں کو دور کیا اور معاشرے میں پھیلنے والی غلط فہمیوں کو حکمت و دانائی سے ختم کیا۔

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے