aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
محمود ایاز کا سالہ سوغات(1959) اس معنی میں بہت وقیع ہے کہ محمود ایاز کی تنقیدی بصیرت کا دائرہ بہت وسیع تھا۔ انھوں نے تخلیقات کے انتخاب اور اشاعت میں کسی بھی قسم کے سمجھوتے کو روا نہیں رکھا۔ یہی وجہ ہے کہ سوغات کو علمی اور ادبی حلقوں میں سند اعتبار کا درجہ حاصل ہے۔اس کے مدیر محمود ایاز نے باز گشت کے عنوان سے ایک سلسلہ شروع کیا تھا تاکہ قارئین اور قلم کار شائع شدہ تخلیقات پر اپنے رد عمل کا اظہار کر سکیں ۔یہ بہت مفید سلسلہ تھا کاش آج بھی جاری رہتا۔ سوغات کا نئی نظم نمبر آج بھی ایک حوالہ جاتی اور دستاویزی اہمیت کا حامل ہے۔محمود ایاز کے اداریے فکر انگیز چشم کشا ہوا کرتے تھے۔ اُن کی رائے بڑی بے لاگ ہوا کرتی تھی۔ پیشہ وارانہ تنقید سے انہیں وحشت ہوا کرتی تھی۔ وہ ایسے نقادوں کے مقابلے میں ایک باشعور قاری کو زیادہ اہمیت تھے۔
مقبول ترین رسائل کے اس منتخب مجموعہ پر نظر ڈالیے اور اپنے مطالعہ کے لئے اگلا بہترین انتخاب کیجئے۔ اس پیج پر آپ کو آن لائن مقبول رسائل ملیں گے، جنہیں ریختہ نے اپنے قارئین کے لئے منتخب کیا ہے۔ اس پیج پر مقبول ترین اردو رسائل موجود ہیں۔
مزید