aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
سویرا ترقی پسند ادب کا ترجمان تھا ۔ چودھری نذیر احمد نے 1940مںج جاری کاا۔ ترقی پسند ادب کی ترویج و اشاعت مںپ اس رسالے کا کردار بہت اہم ہے۔مدیران کی تبدییا سے سویرا کا رنگ و روپ بھی بدلتا رہا۔اس کو ترتب دینے والوں مں ظہرل کاشمرمی، احمد راہی، ساحر لدھا نوی، احمد ندیم قاسمی، فکر تونسوی ،عارف عبد المتنم، محمد سلم الرحمن، حنف رامے، سد ہ شاہنن، صلاح الدین محمود وغراہ کے نام اہم ہںح۔ان ناموں کے ساتھ ساتھ ہی سویرا کی صبح و شام تبدیل ہوتی رہی۔ پہلے اس کے سر نامے پر ترقی پسند فنکاروں کا ترجمان درج ہوتا تھا۔ بعد مںد اسے ادب آرٹ کلچر مںی بدل دیا گاس۔ پہلے اس کا ترقی پسندانہ رنگ تھا بعد مں جب صلاح الدین محمود اس کے مدیر بنے تو رسالے کا آغاز آیات قرانی سے ہونے لگا۔ جب احمد ندیم قاسمی اس کے مدیر تھے تو اداریے مںا یہ لکھا گاے تھاکہ ’’سویرا ہندوستان کے نوجوان فن کاروں کے معجزات کا ایک دو ماہی انتخاب ہے ۔ اس لےا یہ کسی معنک منزل کی طرف اشارہ نںمں کرتا بلکہ زندگی اور کائنات کی بکر اںوسعتوں کے نشبے و فراز اس کی جولان گاہ ہںی۔ ہر سویرا ایک نئے سویرے کا پانمی ہے اس لےی ہمارے عزائم مقاصد صرف ان الفاظ مں پوشداہ ہںم کہ سویرا اردو کے نئے ادب کی ایک مزہان ہوگا۔‘‘اسی رسالہ سویرا مںی ادارے کی طرف سے بہت قیت ا بات کہی گئی تھی کہ ’’اس کے مندرجات ادیبوں کی جگہ ادباات سے عبارت ہوں گے۔‘‘ اس مںو بہت سے اہم مضامنر اور مقالات شائع ہوئے۔جن مں خورشدر رضوی کا مضمون ’’عربی ادب قبل ازاسلام‘‘ قابل ذکر ہے جو 17-18 قسطوں مں شائع ہوا۔اس مںد مختلف اصناف پر تحریریں ہوا کرتی تھںص۔ ’جان پہچان‘ ایک اچھا عنوان تھا۔ اس کے علاوہ ایک عنوان ’محفل‘ تھا جس مںہ ادباء ’مںف کواں لکھتا ہوں‘ کے موضوع پر اظہار خاجل کرتے تھے۔ اس مں فرانسی م ادب اور یورپی انگریزی ادب کے تراجم کی اشاعت بطور خاص ہوا کرتی تھی۔
مقبول ترین رسائل کے اس منتخب مجموعہ پر نظر ڈالیے اور اپنے مطالعہ کے لئے اگلا بہترین انتخاب کیجئے۔ اس پیج پر آپ کو آن لائن مقبول رسائل ملیں گے، جنہیں ریختہ نے اپنے قارئین کے لئے منتخب کیا ہے۔ اس پیج پر مقبول ترین اردو رسائل موجود ہیں۔
مزید