aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
منشی دوارکا پرشاد افق کی ولادت جولائی ۱۸۶۴ کو لکھنو میں ہوئی ۔ ان کے والد کا نام منشی پورن چند ذرہ تھا ۔ ان کے دادا منشی ایشور پرشاد شعاع اور پردادا منشی اودے پرشاد مطلع لکھنوی بھی شاعر تھے ۔ افق صاحب نے نو برس کی عمر میں شاعری شروع کی ۔ اردو فارسی کی علاوہ ہندی ، سنسکرت اور انگریزی زبانوں کی تعلیم حاصل کی ۔ افق کو بہت جلد بطور ایک شاعر ملک گیر شہرت حاصل ہوگئی اور انہیں ملک کے طول ورعرض میں منعقد ہونے والے مشاعروں میں مدعو کیا جانے لگا ۔
افق بہت ذہین ، بذلل سنج اور شوخ طبیعت کے مالک تھے ۔ اس کا اثر ان کی شاعری میں بھی صاف نظر آتا ہے ۔ جوانی کے دنوں میں شراب کی نوشی شروع کی اور آخری عمر تک وہ اس بلا سے آزاد نہ ہوسکے ۔ شراب نوشنی کی کثرت کی وجہ سے افق کے معاشی حالات بھی دگرگوں ہوگئے ۔
افق نے ایک منظوم اخبار بھی نکالا ، اس کا نام ’’نظم اخبار‘‘ تھا ۔ وہ ایک عرصے تک’’ اودھ اخبار ‘‘ میں بھی لکھتے رہے ۔ انہوں نے پنجاب سماچار کے مدیر کی حثیت سے بھی کام کیا ۔
افق لکھنوی کی کچھ تصانیف کے نام یہ ہیں : رامائن یک قافیہ ، کرشن سداما سوانح عمری ، رامائن یک قافیہ ، گروگوبند سنگھ ، ترجمہ نثر رامائن ، ترجمہ نثر مہابھارت ، بھاگوت مختصر ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets