Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : زرینہ ثانی

اشاعت : 001

ناشر : سیماب اکیڈمی، بمبئی

سن اشاعت : 1978

زبان : Urdu

موضوعات : تحقیق و تنقید, خواتین کی تحریریں

ذیلی زمرہ جات : تنقید, نظم تنقید

صفحات : 186

معاون : غالب انسٹی ٹیوٹ، نئی دہلی

سیماب کی نظمیہ شاعری
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

"سیماب کی نظمیہ شاعری" ڈاکٹر زرینہ ثانی کے تحقیقی مقالہ ہے۔جو انھوں نے اپنی پی ایچ ڈی کی سند کے لیے تحریر کیا تھا۔پیش نظر اسی مقالے کی تلخیص ہے۔جس میں مصنفہ نے سیماب کے ہر دور او رہر رنگ کی نظمیہ شاعری کو اس کے پس منظر کےساتھ ابھارنے ، ایک متوازن تنقیدی نظریےکے ساتھ بکھرے ہوئے موادیکجا کرنے کی کوشش کی ہے۔ جس میں ان کی تحقیق و جستجو کا عمل صاف عیاں ہے۔یہ کتاب سیماب کی نظمیہ شاعری پر آئندہ کام کرنے والوں کے لیے مشعل راہ ثابت ہوگی۔ کتاب میں شامل ڈاکٹر عنوان چشتی کا مقدمہ بھی کتاب کی وقعت میں اضافے کا باعث ہے جو سیماب کی نظمیہ شاعری پر خود ایک فکر انگیز تنقیدی مقالے کی حیثیت رکھتا ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

ڈاکٹر زرینہ ثانی کی پیدائش 5 جولائی 1936ء کو ناگپور شہر میں ہوئی تھی۔ ان کے والد عبدلرحیم(چکّی والے) ترقی پسند تحریک کے مفکر تھے۔ اس وقت جب لڑکیوں کو تعلیم دلانا مناسب نہیں سمجھا جاتا تھا، تب بھی وہ ان کی تعلیم پر زور دیتے تھے اور چاہتے تھے کہ ان کی بیٹیوں کو صرف رسمی تعلیم ملے۔ وہ اپنے طالب علمی کے زمانے سے ہی لکھنے کا شوق رکھتی تھیں۔ 16 سال کی عمر میں ان کی پہلی کہانی "مطبوعہ" ماہ نامہ "بانو" میں نئی دہلی سے شائع ہوئی تھی۔

انہوں نے اپنی میٹرک تک کی تعلیم گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول ناگپور سے 1953ء میں مکمّل کی۔ 17 سال کی عمر میں ان کی شادی کامٹھی کے عبدلحلیم ثانی کے ساتھ کر دی گئی۔ ان کا شروعاتی دنوں میں "زاری" تخلص تھا لیکن بعد میں اسے "ثانی" کر دیا۔

انہوں نے بی اے اور دو بار ایم اے کی ڈگری اردو اور فارسی زبان میں ناگپور یونیورسٹی سے حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے ڈاکٹر سید رفیع الدین کے زیر نگراں "سیماب کی نظم نگاری" تحقیقی مقالہ پر پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمّل کی۔ 1958ء میں بی اے پاس ہونے کے بعد انہوں نے عارضی استاد کے طور پر ایل اے ڈی کالج میں ملازمت کی اور صرف دو سال کے بعد وہ صدر شعبہ اردو کے عہدے پر فائز ہو گئیں۔
ان کی تصانیف میں "اردو شاعری کی ہندوستانی روح" 1967ء، "سیماب کی نظمیہ شاعری" 1978ء، "بوڑھا درخت" 1979ء، (مہر لال سونی۔ ضیاء فتح آبادی کی سوانح حیات)، "صفدر آہ۔بحیثیت شاعر" 1979ء شامل ہیں اور ان کی آخری کتاب "آئینہ غزل" جو کہ ڈاکٹر ونئے وائےکر کے ساتھ مل کر مرتب ہوئی تھی ، 1983ء میں ان کی وفات کے بعد شائع ہوئی۔ شاعری کے علاوہ انہوں نے کئی چھوٹی کہانیاں بھی لکھی ہیں جن میں "قصور اپنا نکل آیا"، "بادل تیرے ستم کا"، "عورت کی خودداری"، "خیال اپنا اپنا"، "مجرم ضمیر"، ایک کرن اجالے کی" اور "پھاٹک" شامل ہیں۔ ان کی تحریریں ہندوستان کے علاوہ پاکستان اور برطانیہ کے کئ رسالوں میں شائع ہو چکیں ہیں۔

انہوں نے غزل، پابند نظم، آزاد نظم اور نثری نظم کے علاوہ آزاد غزلیں بھی کہی ہیں۔ ان کی زندگی میں ان کا کوئی شعری مجموعہ شائع نہیں ہو سکا لیکن ان کی بہو سواتی ثانی نے زرینہ ثانی کے نام سے ایک ویب سائٹ جاری کیا ہے۔ ان کو مہاراشٹر اور بہار اردو اکادمیوں نے ایوارڈس سے نوازا اور ماہ نامہ ”شاعر“ بمبئی نے 2012ء میں ان پر ایک خصوصی شمارہ پیش کیا تھا۔ 14 جنوری 1982ء کو محض 45 سال کی عمر میں ان کا انتقال ہو گیا۔

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے