aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ماہنامہ شب خون الہ آباد(جون 1966) جدیدیت کا بنیاد گزار مجلہ تھا۔اس کے پہلے مدیر کی حیثیت سے ترقی پسند ادیب و نقاد ڈاکٹر سید اعجاز حسین کا نام رسالہ پر چھپتا تھا۔ اس کے بعد جمیلہ فاروقی، عقیلہ شاہین کے نام مدیر کی حیثیت سے شامل کئے گئے۔ محمود ہاشمی اور ساقی فاروقی کا بھی نام مدیر کی حیثیت سے شائع ہوتا رہا۔ ترتیب و تہذیب کے حوالہ سے شمس الرحمن فاروقی کا نام شمارہ نمبر 51 سے شامل ہوا اور آخری شمارے تک فاروقی صاحب کا نام ہی شائع ہوتا رہا۔ اسی رسالے کے ذریعے شمس الرحمن فاروقی نے جدیدیت کو جلا بخشی اور اس کے رویے اور رجحانات کی تشہیر و تبلیغ کا ذریعہ بنایا۔شب خون کی وجہ سے ادیبوں کا ایک بڑا کارواں جدیدیت سے جڑ گیا۔ اس رسالے کی خدمات بہت وقیع ہیں۔ شب خون نے ادبی صحافت میں جو نقش قائم کیا اسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔ جدیدیت کے مخالفین بھی اس رسالے کی علمی و ادبی وقعت کا اعتراف کرتے ہیں۔ شب خون میں جن موضوعات و مباحث پر تحریریں شامل ہو اکرتی تھیں ان سے اردو ادب میں طغیانی اور جولانی کی نئی کیفیت پیدا ہوئی اور بحثوں کے نئے دروازے کھلے ۔ یقینی طور پر شب خون ایک تاریخ ساز رسالہ تھا جس کے مشمولات آج بھی قلم کاروں کے لیے مشعل راہ ہیں۔
مقبول ترین رسائل کے اس منتخب مجموعہ پر نظر ڈالیے اور اپنے مطالعہ کے لئے اگلا بہترین انتخاب کیجئے۔ اس پیج پر آپ کو آن لائن مقبول رسائل ملیں گے، جنہیں ریختہ نے اپنے قارئین کے لئے منتخب کیا ہے۔ اس پیج پر مقبول ترین اردو رسائل موجود ہیں۔
مزید