aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شاہ نیازیؒ عالم و صوفی قادر الکلام شاعر تھے، نیز بے مثل ادیب بھی۔ ان کی متعدد تصانیف اور نظم میں ایک دیوان ہے ۔ آپ کی نثری تصانیف فارسی میں ہیں۔منظوم کلام میں بھی فارسی کا حصہ زیادہ ہے ۔یہ کتاب ان کے فارسی دیوان کا ترجمہ ہے۔ ترجمہ آسان اور بامحورہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ کہیں کہیں پر بریکٹ کے اندر مترجم نے مزید تشریح کے لئے کچھ لکھ دیا ہے اور جا بجا حواشی دیئے گئے ہیں۔ کتاب حمد باری ، نعت رسول ، فضائل صحابہ اور غزلوں پر مشتمل ہے۔آخر میں "مستزاد" کے عنوان سے تخلیق باری کی بہترین مثال پیش کی گئی ہے۔ یہ کتاب ایمانی نورانیت میں اضافہ کے لئے شاندار ہے۔
شاہ نیاز احمد بریلوی ہندوستان کے صوبہ پنجاب کے قصبہ سرہند (پٹیالہ) میں پیدا ہوئے تعلیم کی غرض سے دہلی گئے اور وہاں پر فخرالدین دہلوی سے ظاہری اور باطنی کسب علوم حاصل کیا سترہ سال کی عمر میں ہی تفسیر، حدیث، اصول اور معقولات و منقولات میں علوم حاصل کیا اور فخرالدین دہلوی صاحب نے انہیں کسب باطن کے لیے بیعت کر لیا۔ جلد ہی اپنے مرشد کے خلیفہ ہوئے اور رشد و ہدایت حاصل کرنے لگے۔ شاہ نیاز احمد بریلوی فخرالدین دہلوی کے خلیفہ میں ممتاز حیثیت رکھتے تھے۔ اپنے پیر مرشد کی صلاح پر ہی انہوں نے بریلی میں سکونت اختیار کی۔ بریلی ان کی مرجع خواص و عام تھی۔ ہندوستان میں تو معروف تھے ہی بیرون ممالک مانند افغانستان، سمرقند، شیراز، بدخشاں اور عرب ممالک میں بھی ان کے عقیدت مند مرید اور خلیفہ بڑی تعداد میں موجود تھے۔ ۷۷ سال کی عمر میں بریلی میں ہی ان کا وصال ہوا۔ ’’تاریخ مشایخ چیشت‘‘ میں پروفیسر خلیق احمد نظامی نے ان کے اردو، فارسی اور عربی کے کل ۹ نصانیف کا ذکر کیا ہے جس میں ایک رسالہ بھی شامل ہے۔ اہم کتاب : دیوان نیازؔ
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets