پورا نام شاہد اختر۔قلمی نام بھی شاہد اختر ہے۔20 جولائی 1966 کو کانپور اترپردیش میں پیدا ہوئے۔والد کا نام- مرحوم اشرف علی اور والدہ کا نام- مرحومہ شمیم بانو ہے۔کانپور میں ہی تعلیم حاصل کی اور اردو میں ایم ایے کیا۔اس کے بعد سلیس ٹیکس ڈپارٹمنٹ میں ملازمت اختیار کرلی۔
آغاز تحریر، افسانے "ٹکلا نواب" سے کیا جو ہم جنسیت پر مبنی ہے۔وہ ماہنامہ "شاعر "ممبئی میں 1990میں شایع ہوا اور اس افسانے کے بارے میں شاہد اختر لکھتے ہیں" میرا افسانہ" ٹکلا نواب" جو ماہنامہ شاعر میں شائع ہوا اس کی مخالفت میں کئی مہینوں تک خطوط شایع ہوتے رہے۔ میرے حق بھی تھے مگر انکی تعداد کم تھی۔ تخلیقات اس سے پہلے بھی چھپتی رہیں تھیں مگر ادب میں باقاعدہ آغاز مزکورہ بالا افسانے کو ہی مانتا ہوں۔"۔
اب تک ان کے تقریباً 100 سے زیادہ افسانے اور دو ناول شائع ہوچکے ہیں بیشتر افسانے اردو، ہندی کے معیاری اور موقر رسا لوں میں شایع ہوکر مقبول ہوئےہیں۔ ہندی میں زیادہ تر افسانے ہنس اور گیانودیہ میں چھپے ہیں۔ اردو میں آجکل، ایوان اردو، آمد، ذہن جدید، نیا ورق، اثبات، تشکیل، مکالمہ، اور بھی متعدد رسائل ہیں جہاں افسانوں کی اشاعت ہوئ ہے۔ ریڈیو پر بھی گزشتہ 25 برسوں سے ان کے افسانے نشر ہو رہے ہیں۔ وہ ساہتیہ اکیڈمی سمیت کئ سیمیناروں میں شریک ہوچکے ہیں
- 1- برف پر ننگے پاؤں 2001 (افسانوی مجموعہ)
2-شہر میں سمندر 2005 (ناول)
3-مونٹی 2008 (افسانوی مجموعہ)
4- خوابگینے 2017( افسانوی مجموعہ)
5- برف پر ننگے پاؤں 2019 (افسانے دیوناگری میں)
-7شہر میں سمندر(2023)(ناول، تیسرا ایڈیشن، اسی ماہ میٹرلنک سے شائع ہوا)
انکی ادبی خدمات کے اعتراف میں انہیں کئ اعزازات بھی مل چکے ہیں جیسے
1- اردو اکادمی یو پی کا انعام "مونٹی" اور "خوابگینے "پر ملا۔
2۔کولکاتہ میں بھارتیہ باشا پرشد کا مجموعی خدمات پر ایوارڈ۔ گلزار کے ہاتھوں ملا۔