aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
دنیائے ادب میں جن کو شہر یار کے نام سے جانا جاتا ہے ان کا اصلی نام کنور اخلاق محمد تھا ۔ان کے آباؤ اجداد راجپوت تھے، پرتھوی راج چوہان کے زمانے میں ان کے آباؤ اجداد نے اسلام قبول کیا تھا ،16 جون 1936 ء کو آنولہ ضلع بریلی میں ان کی ولادت ہوئی اور ولادت کے دو روز بعد ہی ان کے والد ہردوئی منتقل ہوگئے تھے، شہر یار نے اردو زبان و ادب کی نمایاں خدمات انجام دیں ، شاعری کی شکل میں انھوں نے جو کارنامہ انجام دیا وہ ہمیشہ اردو ادب کی تاریخ میں قدر کی نگاہوں سے دیکھا جائیگا ۔ ان کا پہلا شعر مجموعہ " اسم اعظم" 1965 ء میں منظر عام پر آیا ۔ دوسرا مجموعہ " ساتواں در" کے نام سے 1969 میں ۔ تیسرا شعری مجموعہ " ہجر کے موسم " کے نام سے 1978 ء میں ۔ چوتھا شعری مجموعہ " خواب کا در بند ہے " کے نام سے 1985 میں ۔ پانچواں شعری مجموعہ " نیند کی کرچیں " 1996 میں ۔ اور 2004 میں " شام ہونے والی ہے " کے نام سے چھٹا شعری مجموعہ شائع ہوا جبکہ ان کے انتقال کے ایک سال بعد 2013 میں " سورج کو نکلتا دیکھو " کے نام سے کلیات شہر یار ایجوکیشنل بک ہاؤس علی گڑھ سے شائع ہوا، 13 فروری 2012 ء کی شام 8 بجکر 15 منٹ پر علم وادب کا یہ دبستان ہمیشہ کے لئے بند ہو گیا ۔زیر نظر کتاب میں شہر یار کی شخصیت اور فن کا اس انداز سے مطالعہ پیش کیا گیا ہے جس سے ان کی زندگی کے نشیب و فراز اور اور ان کی شاعری کے تہذیبی، سماجی، فکری اور معنوی پرتیں کھل کر سامنے آتی ہیں ، یہ کتاب پانچ ابواب پر مستمل ہے پہلے باب میں ، شہر یار کے خاندانی حالات اور ان کی ابتدائی زندگی کے بارے میں گفتگو کی گئی ہے، دوسرے باب میں کلاسکی غزل کا خاکہ پیش کیا گیاہے ۔ تیسرے باب میں نظم نگاری کی روایت بیان کرتےہوئے شہر یار کی نظموں کی انفرادی خصوصیات بیان کی گئی ہیں ، چوتھے باب میں شہر یار کے نثری کارنامے بیان کئے گئے جبکہ پانچویں باب میں شہر یارکا مقام و مرتبہ پیش کیا گیا ہے ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets