aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
رمز کا اصل نام رضا علی خاں تھا ، پٹنہ سٹی کے محلہ سونارٹولی میں پیدا ہوئے ۔ گھر پر ہی ابتدائی تعلیم ہوئی ، باضابطہ تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے کا موقع نہیں ملا ۔ بہت چھوٹی عمر میں ہی معاشی مسائل میں پھنس گئے ۔
رمز کا شمار عظیم آباد کے اہم ترین شاعروں میں ہوتا ہے ۔ رمز نے ایک بہت دبی کچلی اور استحصال ذدہ زندگی گزاری ، انہوں نے مزدوری کی ، رکشہ چلایا اور جینے کیلئے ہر طرح کا کام کیا ۔ آخر میں پی ڈبلو ڈی میں ایک معمولی سی نوکری کی ۔ رمز کی شاعری جینے کی ان شکلوں میں حاصل ہونے والے تجربات واحساسات کا ایک تکلیف دہ بیان ہے ۔ انہوں نے اپنی غزلوں اور نظموں میں سماج میں ہر طرف پھیلے ہوئے استحصال کی الگ الگ شکلوں کو بے نقاب کیا ہے ۔ رمز کو مزدور شاعر بھی کہا جاتا ہے ۔
رمزنے ۱۹۴۹ کے آس پاس شاعری شروع کی ۔ ان کا پہلا مجموعہ ’ نغمۂ سنگ ‘ ۱۹۸۸ میں شائع ہوا ، دوسرا مجموعہ ’ شاخ زیتون ‘ ۱۹۹۸ میں ۔ رمز کی غزلوں کے ساتھ ان کی نظمیں بے پناہ اہمیت کی حامل ہیں ۔ رمز کی وفات ۱۵ جنوری ۱۹۹۷ کو ہوئی ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets