aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
آپ کا نام قاضی سید منجلی حسن اور تخلص جلی امروہوی تھا۔ آپکا خاندان علوم و فنون کا گلستانِ صد رنگ تھا۔ جلی امروہوی صاحب کے والد قاضی سید علی حسن عا جز امروہوی بہترین شاعر اور کمال کے خوش نویس تھے۔ آج بھی امروہہ کی امام بارگاہ میں شیشہ پر ان کی خطاطی کے نمونے آویزاں ہیں، جلی امروہوی صاحب کے چچا ولی حسن ولی امروہوی، بڑے بھائی عارف امروہوی قادرالکلام شاعر تھے۔ اس ماحول میں جلی صاحب ۴ جولائی ۱۹۲۲ ء کو ہندوستان کے مردم خیز شہر امروہہ میں پیدا ہوئے،
جلی صاحب کی ابتدائی تعلیم نورالمدارس اور پھر سید المدارس میں ہوئی، انہوں نے فارسی میں منشی فاضل و منشی کامل کے امتحانات پاس کئے یہ ہی سبب ہے ان کا کافی کلام فارسی میں بھی ہے۔
ان کی دو کتا بیں تطہیرِ سخن او ر شہرِ سخن ابتک شائع ہو چکی ہیں۔ جلی امروہوی حیات امروہوی سے بہت متاثر تھے ۔ ہندستان سے ہجرت کے با وجود امروہہ ان کی طبیعت اور وجود سے کبھی نہیں نکالا، اس کے سبب ان کی شاعریامیں بھی اساتذہ کا رنگ اور روایتی عکس خوب جھلکتا ہے۔
وہ ۱۹۴۸ ء میں پا کستان کے شہر حیدرآبا د آئے ، مگر جلد ہی روزگار کی تلاش میں کراچی آ گئے، جہاں ان کی اردو اور فارسی کی تعلیم کو تسلیم نہ کیا گیا تو انہوں نے جامعہ کراچی سے بی اے کی ڈگری حاصل کی اور شعبہء تعلیم سے وابستہ ہو گئے، وہ ۱۳ْ اگست ۲۰۱۳ کو اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ ان کی اردوئے معرہ ، غیر منقوطہ شاعری اردو ادب کے لئے ایک سرمایہ ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets