aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر "شجر ممنوعہ" صدیق مجیبی کا شعری مجموعہ ہے۔ صدیق مجیبی بیسویں صدی کی چھٹی اور ساتویں دہائی میں ابھرنے والے جدید غزل گو شاعر ہیں۔ ان کے اس شعری مجموعہ میں شامل غزلوں میں بلا کی چاشنی اور بہاو ہے۔ ان کی غزلوں میں ایک قسم کی راست بازی ہے۔ ان کے یہاں تشکیک اور تجسس کے بھی کئی پہلو نکل آتے ہیں۔ ان کی غزلیں مقابلاتی امتحان بھی شامل ہیں۔ مثال کے طور پر مقابلاتی امتحان میں شامل ان کی ایک غزل کا مطلع پیش خدمت ہے۔ اے روشنی طبع جلا کیوں نہیں دیتی، خالی ہے مکاں آگ لگا کیوں نہیں دیتی۔ مکمل غزل اسی مجموعہ میں پڑھی جا سکتی ہے۔
بیسویں صدی کی چھٹی اور ساتویں دہائی کے دوران ادبی افق پر ابھرنے والے شعراء میں صدیق مجیبی کا نام نمایاں اہمیت کا حامل ہے ۔ صدیق مجیبی چھوٹا ناگپور کے قبائلی علاقے میں پیدا ہوئے، وہیں پروان چڑھے ۔ قبائلی علاقوں کی سیاسی، سماجی اور ثقافتی تحریکوں خصوصی طور پر ان کی باغیانہ کاوشوں اور احتجاجی رجحانات سے ہی صدیق مجیبی کے ادبی شعور کی تعمیر ہوئی ہے۔
صدیق مجیبی کی شاعری کا ایک نمایاں وصف ان کا راست اظہار ہے ۔ وہ چھپا کر اپنے محسوسات بیان کرنے کے قائل نہیں ہیں۔ اس راست انداز اور شعوری معصومیت نے اکثر ان کی شاعری کو ایک روحانی تقدس سے ہم آہنگ کر دیا ہے ۔ صدیق مجیبی کی غزلوں میں تشکیک اور تجس کا پہلو بھی قاری کو حد درجہ متاثر کرتا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets