aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
احمد فراز ایک معزز سیدخاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے آباؤ و اجداد میں حاجی بہادر نامی ایک صوفی منش بزرگ گزرے تھے۔ فراز کے والد اردو اور فارسی کےبڑےادیب تھےجس کی وجہ سے شیخ سعدی شیرازی،بیدل حافظ شیرازی،اورمرزا غالب کےچرچےبچپن سےوہ سنا کرتے تھے،فرازنے کسی آمر سےسمجھو تہ نہیں کیااور آزاد انہ طور پر ادب تخلیق کیا ۔انہوں نے ضیاء جیسےآمر کے سا منے کلمئہ حق بلند کیا۔وہ پاکستانی سیاست اور سیاست دانوں کی نفسیات سے خوب واقف تھے ، قیام پاکستان سے پہلے اور بعد میں ہونے والے سیاسی اتار چڑھاؤ پر شروع سے ہی ان کی نظر گہری تھی۔ فراز نے ہر لمحہ ظالم و جابر کو للکارا۔ جنرل ضیا ء الحق کے مارشل لا ء کے زمانے میں فراز نے مختلف ادبا ء و شعرا کو ظلم وجبر کے خلاف آواز اٹھانے کی ترغیب دی،اپنے آخری زمانے تک لوگوں کے درمیان محبوب بنے رہے۔ ساری دنیا میں وہ مشاعروں کے لئے جاتے رہے ،احمد فراز کی سانحہ کا واقعہ شہر شکاگو میں پیش آیا ،احمد فراز بکثرت شراب نوشی کرتے تھے فراز ایک مشاعرہ میں شرکت کے لئے شکا گو گئے ہوئے تھے ، سیڑھیوں پر چڑھتے ہوئے اچانک دل کا دورہ پڑا اور وہیں گر گئے۔ بے ہوشی کے عالم میں ہی فراز کے بیٹے شبلی فراز ان کو امریکہ سے راولپنڈی واپس لیکر آئے، فراز کو الشفا اسپتال می داخل کرایا لیکن کوئی دوا کر گر نہ ہوئی اور بالآخر 25 اگست 2008 کو اس دنیائے فانی سے رخصت ہوگئے۔ زیر نظر کتاب میں احمد فراز کی زندگی ،ان کے بچپن، ملازمت، ان کےزمانے کے احوال و واقعات اور ان کے فن کے حوالے سے عمدہ مواد پیش کیا گیا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free