نریش کمار شاد کی شخصیت کی مختلف جہتیں تھیں وہ اچھے شاعر بھی تھے ، نثر نگار بھی انہوں نے ترجمے بھی کئے اور اور کئی رسالوں کی ادارت بھی کی ۔ نریش جتنے پرگو شاعر تھے اتنے ہی بڑے بلا نوش بھی ، ان کیلئے شاعری اور شراب دونوں زندگی کی بدصورتیوں کو انگیز کرنے کا ایک ذریعہ تھیں ۔ نریش کی شراب یاد رکھی گئی اور ان کی شاعری بھلا دی گئی ۔ حالانکہ نریش کی غزلیں، نظمیں اور کئی نئی مغربی اصناف میں ان کے تخلیقی تجربے ان کی شاعرانہ اہمیت کو روشن کرتے ہیں ۔
شاد کی پیدائش ۱۱ دسمبر ۱۹۲۷ کو ہوشیار پور پنجاب میں ہوئی ۔ ان کے والد درد نکودری بھی شاعر تھے اور حضرت جوش ملسیانی کے خاص شاگردوں میں سے تھے ۔ گھر کے شعری ماحول نے شاد کو بھی شاعری کی طرف مائل کردیا اور وہ بہت چھوٹی عمر سے ہی شعر کہنے لگے ۔ شاد کی تعلیم لاہور میں ہوئی انہوں نے گورمینٹ ہائی اسکول چونیاں ضلع لاہور سے فرسٹ ڈویژن میں میٹرک کا امتحام پاس کیا ۔ اس کے بعد بہ سلسلۂ ملازمت راولپنڈی اور جالندھر میں مقیم رہے لیکن جلد ہی سرکاری ملازمت ترک کرکے لاہور آگئے اور وہاں ماہنامہ’ شالیمار ‘ کی ادارت کے فرائض انجام دینے لگے ۔ تقسیم کے بعد شاد کچھ مدت کانپور میں رہے اور یہاں حفیظ ہوشیارپوری کے ساتھ مل کر ’چندن‘ کے نام سے ایک رسالہ نکالا ۔ اس رسالے کے بند ہو جانے کے بعد دلی اگئے اور بلدیو متر بجلی کے ماہنامہ ’ راہی ‘ سے وابستہ ہوگئے ۔ ایک رسالہ ’ نقوش ‘ کے نام سے بھی نکالا ۔ آخر ہاؤسنگ اینڈ رینٹ آفس میں ملازمت اختیار کی ۔
شعری مجموعے : بتکدہ ، فریاد ، دستک ، للکار ، آہٹیں ، قاشیں ، آیات جنوں ، پھوار ، سنگم ، میرا منتخب کلام ، میراکلام نو بہ نو ، وجدان ،
نثری کتابیں : سرخ حاشیے ، راکھ تلے ، سرقہ اور توارد ، ڈارلنگ ، جان پہچان ، مطالعے ، غالب اور اس کی شاعری ، پانچ مقبول شاعر اور ان کی شاعری ، پانچ مقبول طنز ومزاح نگار ۔
ادب اطفال : شام نگر میں سنیما آیا ، چینی بلبل اور سمندری شہزادی ۔
۲۰ مئی ۱۹۶۹ کو شاد جمنا کے کنارے پر مرے ہوئے پائے گئے ۔