aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نئی غزل کے اہم شاعروں میں ایک نام خورشید احمد جامی کا بھی ہے ۔ جامی کی پیدائش 15 مئی 1911 میں حیدرآباد میں ہوئی ۔ ان کا خاندان مہاراشٹر کا تھا لیکن ان کے نانا قاضی احمد فہیم حیدر آباد چلے آئے اور وکالت کرنے لگے اورحیدر آباد ہی کو اپنا مستقر بنا لیا ۔ جامی کے والد کا انتقال ان کے بچپن میں ہی ہوگیا تھا اس لئے بہت جلدی معاشی مشکلات میں گھر گئے ۔ پنجاب یونیورسٹی سے فاضل کی سند حاصل کی اور روزگار کی تلاش شروع کردی ۔ کچھ عرصے تک محکمہ آبکاری میں ملازمت کی پھر طبعی مناسبت نہ ہونے کی وجہ سے مستعفی ہوگئے ۔
جامی کی شاعری اپنے ڈکشن اور اپنے موضوعات کے حوالے سے اپنی انفرادی شناخت رکھتی ہے ۔ ان کی شاعری نے اردو میں نئی غزل کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ جامی کی غزل اپنے عہد کے مسائل اور اردگرد بکھری ہوئی تلخ حقیقتوں کو تخلیقی انداز میں پیش کرتی ہے ۔ جامی کے شعری مجموعے ’رخسار سحر ‘ اور ’یاد کی خوشبو‘ بہت مقبول ہوئے۔
جامی نے بچوں کیلئے بھی نثر اور نظم دونوں صورتوں میں لکھا ۔ بچوں کیلئے لکھی گئی ان کی نظمیں ’تاروں کی دنیا ‘ کے نام سے شائع ہوچکی ہیں ۔
1970۰ میں ان کا انتقال ہوا ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets