aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
خواجہ میر درد اردو کے دور اول کے شاعر ہیں، جن کا اردو دیوان بہت مختصر ہے۔ درد، میر تقی میر اور سودا کے معاصر تھے جن کو اردو شاعری میں سب سے اہم اور بڑے شاعروں میں شمارکیا جاتا ہے۔درد نے اپنی شاعری میں ایک الگ ہی جہان معنی تعمیر کیا ہے،میر درد کی شہرت کا سب سے بڑا سبب ان کا متصوفانہ کلام ہے۔ اردو کی صوفیانہ شاعری میں جو مقام اور مرتبہ درد کو حاصل ہے وہ اور کسی شاعر کے حصے میں نہیں آیا۔ ان سے بہتر صوفیانہ شاعری کے نمونے اردو میں کم ہی ملتےہیں۔ خواجہ میر درد کی شاعری میں تصوف کی جو تلمیحات نظر آتی ہیں یا جو اصطلاحیں اور استعارات دکھائی پڑتے ہیں اس کی وجہ یہی نظر آتی ہے کہ خواجہ صاحب کا تصوف سے گہرا رشتہ تھا۔ خواجہ صاحب کی شاعری کایہ کمال ہے کہ انھوں نے اپنے چھوٹے سے دیوان سے ایک بڑے حلقے کو متاثر کیا۔ ان کی شاعری میں گہری معنویت پوشیدہ ہے۔ ان کی غزلوں میں بلا کا تغزل پایا جاتا ہے۔ زیر نظر خواجہ صاحب کے اردو دیوان کی شرح ہے جس کو شفیع دہلوی نے انجام دیا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets