aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ارد و نے کئی نامور شاعر پیدا کیے۔ الگ الگ رنگ و ڈھنگ کے لہجے دنیائے ادب کو دیے۔ قدیم شعرا میں کئی ایسے تھے جو صنفی شاعری کے اعتبار سے ممتاز مانے جاتے تھے قصیدہ ، غزل، مرثیہ تو کوئی رباعی کا نامور شاعر ہوتا تھا لیکن جیسے جیسے جدید دور شروع ہوا تو نظموں کا رجحان عام ہوا اور کئی عدیم المثال نظمیں کہی گئیں ۔ فیض کا تعلق بھی جدید شعرا سے ہے انہوں نے شاعری میں قدیم و جدید دونوں آہنگ کو اپنا یا ۔ غزلوں کے لیے خوبصورت الفاظ و تراکیب تراشے تو ساتھ ہی نظموں کے لیے بلند آہنگ کا استعمال کیا ۔ وہ جب شاعری کر رہے تھے تو تر قی پسند تحریک کے عروج کا دور تھا اور ان کی شاعری ترقی پسندی کے سلوگن کی طرح عام و خاص کی زبان زد ہورہی تھی ۔ گویا ایسا لگ رہا تھاجیسے فیض ہی واحد اس تحریک کے ترجمان ہوں اگر چہ کئی دوسرے شاعر اس تحریک کے تحت شاعری کررہے تھے لیکن فیض کی شاعری سے سب مسحور ہورہے تھے ۔اس شرح میں شارح نے ان کے تمام کلام کا احاطہ نہیں کیا ہے بلکہ صرف پچپن نظموں اور غزلوں کو ہی پیش کیا ہے ۔ عموما شروحات میں جو مصرع درمصرع کی شر ح ہوتی ہے وہ یہاں نہیں ہے بلکہ مکمل نظم پرایک ساتھ گفتگو ہے، پھر ہر مصرع میں مخصوص نکات کی جانب اشارہ بھی ہے ۔ الغرض کلام فیض کو سمجھنے کے لیے یہ ایک اچھی کتاب ہے ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets