by Khwaja Bandanwaz Gesudraz
sharh-e-meraj-ul-ashiqeen
Tashreeh-o-Tanqeed
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
Tashreeh-o-Tanqeed
معراج العاشقین ایسا ہدایت نامہ ہے جس میں کثرت سے خواجہ صاحب کے ملفوظات اور آپ کے وعظ اور اذکار کے حالات درج ہیں۔ حالانکہ یہ موضوع زیر بحث ہے کہ معراج العاشقین خواجہ بندہ نواز گیسو دراز کی تصنیف ہے یا نہیں۔ بہرحال اسے اردو نثر کی پہلی نثری کتاب مانا جاتا ہے۔ زیر نظر کتاب" معراج العاشقین " كی تشریح و تنقید ہے۔جس كو محترمہ ثریا پروین نے مرتب كیا ہے۔جس كے مطابق "معراج العاشقین" پندرھویں صدی كی ابتدا میں عالم وجود میں آئی۔اس كی لسانی خصوصیات تقریبا وہی ہیں جو عام طور سے دكنی تخلیقات كی ہوتی ہیں۔عربی ،فارسی اور ہندی زبان كا استعمال بڑی خوبی سے كیا ہےپنجابی ،برج بھاشا اور كھڑی بولی كے اثرات بھی ملتے ہیں۔تصوف كے عام اصطلاحات كو واضح كرنے كا انداز بھی خوبصورت ہے۔حضرت بندہ نواز ؒ كو اپنے عہد كے مروجہ زبانوں پر كافی عبور تھا۔انھوں نے بڑی آسانی سے ان زبانوں كااستعمال كیا ہے۔انھوں ایسے دور میں جب ابھی اردو اچھی طرح متشكل بھی نہ ہوسكی تھی نہ صرف اپنی اس گراں قدر تصنیف سے اردو كے دامن كو وسیع كیا بلكہ اپنی صلاحیت اور لسانیات پر حاكمانہ قدرت كی مدد سے "معراج العاشقین" كو اس طرح سنوارا ہے كہ یہ آج بھی لسانی ارتقا كے جائزے میں نشان راہ ہے۔معراج العاشقین كی لسانی اور ادبی محاسن اسے اس دعوے كا اہل بناتی ہے كہ یہ جنوبی ہند كی اولین نثری تخلیق ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free