aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ریاست حیدرآباد اب ایک شہر بن چکا ہے لیکن گئے وقتوں میں اسے ریاست حیدرآباد بھی کہا جاتا تھا جس کی تاریخ اپنے اندر کافی تمول رکھتی ہے۔ زیر نظر کتاب میں اسی شہر کی تاریخ بیان کی گئی ہے۔ جس میں اس شہر کے عہد قطب شاہی، عہد آصفی اور دور حاضر کے تمدن اور آثار قدیمہ اور ثقافت پر اجمالی گفتگو کی گئی ہے۔ کہنے کو تو یہ ایک مختصر سی کتاب ہے لیکن اس میں حیدرآباد پر جس نوع کے مضامین شامل کیے گئے ہیں ان سے اس کتاب کی وقعت کافی بڑھ جاتی ہے اور یوں یہ اس شہر پر ایک اہم دستاویز کی حیثیت اختیار کر جاتی ہے۔