aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو ادب میں تذکرہ نگاری کا فروغ اٹھارہویں صدی عیسوی کے اہم ترین واقعات ادب میں شمار کیا جاتا ہے۔ اصلطاحی طور پر "تذکرہ"سے مراد وہ کتاب ہے جس میں شعراءکے حالات و واقعات حیات لکھے جاتے ہیں۔ تذکروں کی تالیف میں بیاض نگاری کے شوق نے ایک خاص کردار ادا کیا ہے۔ چنانچہ انتخاب اشعار کے ساتھ شعرا کے نام اور ان کے مختصر کوائف حیات جمع کئے جاتے تو اس کو "تذکرہ" کا نام دیا جاتا اور جب حالات کی جمع بندی اور اشعار کے انتخاب کے ساتھ مولف کی مدلل ذاتی رائے بھی دی جانے لگی تو اس قسم کے تذکرے میں مولف کا تنقیدی زاویہ بھی ابھرنے لگا۔ زیر نظر کتاب تذکروں کی تنقید اور اس کے فن پر کافی اہم کتاب ہے، جس میں تذکروں کے مختلف طبقات، ان کے مراتب، ان کے تنقیدی نظریات، ان کی اہمیت وغیرہ پر روشنی دالی گئی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free