aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر کتاب کے مصنف جلیل قدوائی ہیں۔ اسے انہوں نے راس مسعود سوسائٹی کی مطبوعات کے تحت شائع کیا۔ اس کتاب کے دو حصے ہیں جس میں اول غزل گو شاعروں کے لیے مختص ہے جبکہ دوسرا حصہ شعریات کا جائزہ لیتا ہے۔ غزل کے حصے میں انہوں نے احمد رضا خان، عزیز صفی پوری، حسرت موہانی، فانی، بے نظیر شاہ، سیماب، شاد عظیم آبادی، افسر امروہوی، نذر سجاد حیدر، انور حارث، صفدر حسین، احمر رفاعی اور ابو الطیب متنبی کا ذکر کیا ہے جب کہ شعریات والے حصے میں انہوں نے نعتیہ کلام کا جائزہ، اقبال سے ہماری مغائرت، غلط نامۂ فراق گورکھپوری، اہل نقد کی بے خبری الحاقی کلام غالب کی داستان اور لکھنوی شاعری کا روشن پہلو وغیرہ جیسے موضوعات پر گفتگو کی ہے۔
جلیل قدوائی 16 مارچ 1904 کو اناؤ (اودھ) میں پیدا ہوئے ۔ علیگڑھ اور الہ آباد یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبۂ اردو میں لکچرر مقرر ہوئے۔ حکومت ہند کے محکمۂ اطلاعات ونشریات میں اسسٹنٹ انفارمیشن آفیسر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ تقسیم کے بعد پاکستان چلے گئے اور وزارت اطلاعات ونشریات میں کئی اعلی عہدوں پر اپنی خدمات انجام دیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets