aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"سی حرفی" مختار صدیقی کا دوسرا شعری مجموعہ ہے۔ یہ مجموعہ مختار صدیقی کی زندگی میں ہی 1963 میں منظر عام پر آیا تھا۔ "سی حرفی" ایک پنجابی صنف سخن ہے، اس میں حروف ابجد کی ترتیب سے تیس سے زیادہ قطعات لکھے جاتے ہیں اس میں اخلاقی ، مذہبی اور صوفیانہ خیالات کو موضوع بنایا جاتا ہے، لیکن اس کے علاوہ دوسرے موضوعات زندگی کو بھی یہ اپنے اندر سمونے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس مجموعہ کا آغا حمد ، نعت ، منقبت امیر علیہ السلام ، منقبت سید الشہداء کے عنوان سے قطعات کی ہیئت میں ہوتا ہے۔ حرف ابجد کے اعتبار سے منطقی ترتیب "آ" سے شروع ہوتی ہے اور حرف"آ" کے ذیل میں مختلف عنوانات قائم کر کے ان میں ایک مخفی ربط اور تسلسل قائم رکھا گیا ہے۔ اس مجموعہ میں ہیئت ، تکنیک یا لفظ کا گنجلک پن نظر نہیں آتا بلکہ سادہ سے انداز بیان میں فلسفے کی عمیق تہیں کھلتی چلی جاتی ہیں۔ اس مجموعہ میں مختار صدیقی کا فن پورے عروج پر ہے، اس میں خیالات کا سلسلہ ایک رو میں بہتا ہوا نظر آتا ہے۔
Mukhtar Siddiqui’s name is prominent among those who gave a distinct identity to Halqa-e-Arbab-e-Zauq at ideological, qualitative, and linguistic levels. His poetry has played a key role in bringing to light new linguistic experiences and introducing new features of Nazm.
Born in 1917, in Sialkot, Mukhtar Siddiqui’s real name was Mukhtar Ul Haq Siddiqui. Educated in Gujranwala and Lahore, he was among the fondest disciples of Seemab Akbarabadi. After the formation of Pakistan, he became associated with Pakistan Radio, after which he gave his services as a script-writer in Pakistan Television.
‘Manzil-e-Shab’, ‘Sah-Harfi’, and ‘Aasaar’, are Mukhtar Siddiqui’s published poetry collections. Apart from poetry, he also did translations and wrote dramas. He passed away in 1972.
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free