aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اس کتاب میں سرسید کے کلیدی دستاویز کو اصل عبارت کے ساتھ پیش کرنے کی کامل سعی ہوئی ہے۔ نیز کتاب میں اس بات کی کوشش ہوئی ہے کہ سرسید کی فکر کی ترجمانی اس طرح کی جائے کہ "جیسا تھے اورجیسا نظر آنا چاہتے تھے"اس اصول پر عمل ممکن ہو سکے۔ سر سید کی انگریز حکومت کے ساتھ وفاداری نے بدنامی کی شکل اختیار کرلی تھی مگر انہوں نے اس وفاداری سے مسلمانوں میں جدید تعلیم اور سائنسی فکر کو فروغ دیا۔ سچ تو یہ ہے کہ وہ اپنی سماجی، معاشرتی، معاشی ، مذہبی اور ادبی فکر کے حوالہ سے بہت اہم شخصیت تھے۔ غرضیکہ سرسید کی جدت پسندی اور اس سے مسلمانوں کو پہنچنے والی افادیت کا پورا دستاویز اس کتاب میں موجود ہے۔ دیباچہ کے بعد کل دس مضامین ہیں اور سات ضمیمے ہیں۔ مصنف جو کہ مغرب و مشرق کے ماڈرن ادب کا وسیع مطالعہ رکھتے ہیں ،یہ ان کا کمال ہے کہ انہوں نے اتنے سے مضامین میں سرسید کی فکری جہتوں میں سے ایک جہت کو اجاگر کرنے کی شاندار کوشش کی ہے اوراس مقولے کو سچ ثابت کر دکھایا ہے کہ سرسید احمد خاں اپنے زمانہ میں ایک صدی آگے کی بات کرتے تھے۔ حالیہ صدی میں ان کی بات بالکل سچ ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets