aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ کتاب دراصل سرسید کی نثری خدمات کا اعتراف ہے ۔ سر سید نے اردو نثر کی کایا پلٹ کردی ۔ کتاب میں شامل مقالے اسی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ اس مقالے پر بہار یونیورسٹی سے مصنف کو پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض ہوچکی ہے۔ کتاب میں کل چار ابواب ہیں، پہلا باب تمہیدی حیثیت رکھتا ہے ۔ اس میں اردو نثر کا ارتقا سرسید تک دکھایا گیا ہے۔ دوسرے باب میں سرسید کی نگارشات کا تنقیدی جائزہ پیش کیا گیا ہے اور تیسرے باب میں سرسید کے اسلوب پر بحث کی گئی ہے جبکہ چوتھے باب میں سرسید کی نثری خدمات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔آخر میں ان کی تصانیف کی فہرست شامل ہے ۔ کتاب کے مطالعہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ سرسید نے فکری اور سائنسی نقطہ نظر کو اپنی نثری تحریر میں شامل کرکے اردو نثر کو سائنسی بنا دیا ۔ یہ ان کا احسان ہے کہ انہوں نے اصلاح معاشرہ کے ساتھ ساتھ اصلاح نثر پر بھی توجہ دی جس کےنیتجے میں بعد کی نسلیں افکار و خیالات کے گوہر آبدار دامن میں سمیٹنے کے قابل ہوئیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets