Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : قرۃالعین حیدر

اشاعت : 001

ناشر : ایجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس، نئی دہلی

سن اشاعت : 2002

زبان : Urdu

موضوعات : رپورتاژ, خواتین کی تحریریں

ذیلی زمرہ جات : کہانیاں/ افسانے

صفحات : 399

ISBN نمبر /ISSN نمبر : 81-87667-27-3

معاون : غالب انسٹی ٹیوٹ، نئی دہلی

ستمبر کا چاند
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

جدید اردو ناول اور افسانہ کے بنیاد گزاروں میں ایک اہم نام قرۃ العین حیدر یعنی عینی آپا کا ہے۔ انہوں نے اردو ناول کو ایک نئی سمت عطا کی۔ فکشن کے علاوہ بھی ان کی کچھ تحریریں یادگار ہیں۔ زیر نظر مجموعہ ان کا رپورتاژ ہے۔ ان کی متعدد رپورتاژ منظر عام پر آچکے ہیں۔ ربوتاژ دراصل سفر نامہ ہی ہوتا ہے مگر اسے افسانے کی زبان میں لکھا جاتا ہے۔ البتہ اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ زیب داستان کے سبب حقائق کی پردہ پوشی نہ ہو۔ اس مجموعے میں مصنفہ کی متعدد رپورتاژ شامل کیے گئے ہیں۔ پہلا رپورتاژ " لندن لیٹر" ۱۹۵۳ میں لکھا گیا تھا۔ ان کا یہ سفر نامہ متعدد اخباروں میں قسطوار چھپ چکا ہے۔ دوسرا سفر نامہ " ستمبر کا چاند" کے عنوان سے ہے۔ تیسرا "درچمن ہر ورقیٔ دفتر حال دگرست" کے عنوان سے ہے ۔ اس کے بعد "جہان دیگر" ہے ۔ یہ مضمون ۱۹۶۰ میں لکھا گیا تھا اور "نقوش" کے شخصیات نمبر میں شائع ہوا تھا۔ اس کے علاوہ بھی دیگر متعدد افسانوں کو مجموعے کا حصہ بنایا گیا ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف


قرۃ العين حيدر 20 جنوری، 1926ء میں اتر پردیش کے شہر علی گڑھ میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد سجاد حیدر یلدرم اردو کے پہلے افسانہ نگار شمار کیے جاتے ہیں۔ تقسیم ہند کے بعد قرۃ العین حیدر کا خاندان پاکستان چلا گیا۔ 1959ء میں ان کا ناول آگ کا دریا منظر عام پر آیا جس پر پاکستان میں بہت ہنگامہ ہوا۔ اس کے فوراً بعد انہوں نے بھارت واپس جانے کا فیصلہ کیا جہاں وہ بطور صحافی کام کرتی رہیں اور افسانے اور ناول بھی لکھتی رہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے ادبی تراجم بھی کیے۔ ان کی کتابوں کی تعداد 30 سے زیادہ ہے۔ انہوں نے 1964ء تا 1968ء ماہنامہ امپرنٹ کی ادارت کی اور السٹریٹیڈ ویکلی آف انڈیا میں اداریہ لکھتی رہیں۔ ان کی کتابیں انگریزی اور دیگر زبانوں میں ترجمہ ہوئی ہیں۔ ان کے سبھی ناولوں اور کہانیوں میں تقسیم ہند کا درد صاف نظر آتا ہے۔ ان کے دو ناولوں آگ کا دریا اور آخر شب کے ہم سفر کو اردو ادب کا شاہکار مانا جاتا ہے۔
آخرِ شب کے ہم سفر کے لیے 1989ء میں انہیں بھارت کے سب سے باوقار ادبی اعزاز گیان پیٹھ انعام سے بھی نوازا گیا جبکہ بھارتی حکومت نے انہیں 1985ء میں پدم شری اور 2005ء میں پدم بھوشن جیسے اعزازات بھی دیے۔ 11 سال کی عمر سے ہی کہانیاں لکھنے والی قرۃ العین حیدر کو اردو ادب کی ورجینیا وولف کہا جاتا ہے۔ انہوں نے پہلی بار اردو ادب میں سٹریم آف کونشیئسنس تکنیک کا استعمال کیا تھا۔ اس تکنیک کے تحت کہانی ایک ہی وقت میں مختلف سمت میں چلتی ہے۔ ان کی وفات 21 اگست 2007ء کو نوئیڈا میں ہوئی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قبرستان میں مدفون ہوئیں۔  

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے