Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : قرۃالعین حیدر

ناشر : خاتون کتاب گھر، دہلی

زبان : Urdu

موضوعات : خواتین کی تحریریں, افسانہ

ذیلی زمرہ جات : کہانیاں/ افسانے

صفحات : 307

معاون : حیدر علی

ستاروں سے آگے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

"ستاروں سے آگے"قرۃ العین حیدر کے افسانوں کا پہلا مجموعہ ہے یہ مجموعہ 1947ء میں منظر عام پر آیا ۔ اس مجموعہ کا نام انھوں نے علامہ اقبال کی غزل "ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں" سے لیا ہے۔ اس مجموعہ کے افسانوں میں طالب علمانہ زندگی کی ہنگامہ آرائیاں ہیں،مجموعہ میں موجود افسانوں کا تخلیقی محرک، تاروں کی چھاؤں، فیوڈل نظام اور اس کی تہذٰیب ہے۔ تقریبا سبھی افسانے اسی قسم کے ہیں اس مجموعہ میں قرۃ العین حیدر کے چودہ افسانے شامل ہیں۔یہ مجموعہ ان کے ابتدائی زندگی کی یادگار ہے، ان افسانوں کی اہمیت و معنویت اس کی زبان کی وجہ سے زیادہ ہے، یہ مجموعہ جدید فکشن کا عنفوانی استعارہ ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف


قرۃ العين حيدر 20 جنوری، 1926ء میں اتر پردیش کے شہر علی گڑھ میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد سجاد حیدر یلدرم اردو کے پہلے افسانہ نگار شمار کیے جاتے ہیں۔ تقسیم ہند کے بعد قرۃ العین حیدر کا خاندان پاکستان چلا گیا۔ 1959ء میں ان کا ناول آگ کا دریا منظر عام پر آیا جس پر پاکستان میں بہت ہنگامہ ہوا۔ اس کے فوراً بعد انہوں نے بھارت واپس جانے کا فیصلہ کیا جہاں وہ بطور صحافی کام کرتی رہیں اور افسانے اور ناول بھی لکھتی رہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے ادبی تراجم بھی کیے۔ ان کی کتابوں کی تعداد 30 سے زیادہ ہے۔ انہوں نے 1964ء تا 1968ء ماہنامہ امپرنٹ کی ادارت کی اور السٹریٹیڈ ویکلی آف انڈیا میں اداریہ لکھتی رہیں۔ ان کی کتابیں انگریزی اور دیگر زبانوں میں ترجمہ ہوئی ہیں۔ ان کے سبھی ناولوں اور کہانیوں میں تقسیم ہند کا درد صاف نظر آتا ہے۔ ان کے دو ناولوں آگ کا دریا اور آخر شب کے ہم سفر کو اردو ادب کا شاہکار مانا جاتا ہے۔
آخرِ شب کے ہم سفر کے لیے 1989ء میں انہیں بھارت کے سب سے باوقار ادبی اعزاز گیان پیٹھ انعام سے بھی نوازا گیا جبکہ بھارتی حکومت نے انہیں 1985ء میں پدم شری اور 2005ء میں پدم بھوشن جیسے اعزازات بھی دیے۔ 11 سال کی عمر سے ہی کہانیاں لکھنے والی قرۃ العین حیدر کو اردو ادب کی ورجینیا وولف کہا جاتا ہے۔ انہوں نے پہلی بار اردو ادب میں سٹریم آف کونشیئسنس تکنیک کا استعمال کیا تھا۔ اس تکنیک کے تحت کہانی ایک ہی وقت میں مختلف سمت میں چلتی ہے۔ ان کی وفات 21 اگست 2007ء کو نوئیڈا میں ہوئی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قبرستان میں مدفون ہوئیں۔  

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے