aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نام محمد آفاق صدیقی اور تخلص آفاق ہے۔ ۴؍مئی ۱۹۲۸ء کو شیخو پورہ ، ضلع فرخ آباد میں پیدا ہوئے۔۱۹۴۷ء کے پرآشوب دور میں کراچی آگئے۔سندھ یونیورسٹی سے بی ایڈ، اور کراچی یونیورسٹی سے ایم ۔اے (اردو) کیا۔انھوں نے غزل کے علاوہ گیت، دوہے،قطعات اور آزاد نظمیں بھی لکھی ہیں۔انھوں نے مختلف جریدوں کی ادارت کے فرائض بھی انجام دیے۔ان کی بیس سے زیادہ تصنیفات وتالیفات ہیں ،چند نام یہ ہیں:’قلب سراپا‘(مجموعہ کلام)، ’ریزہ جاں‘، (مجموعہ کلام)، ’پاکستان ہمارا‘(ملی نغمے)، ’کوثروتسنیم‘ (مذہبی شاعری)، ’تاثرات ‘(تنقیدی مضامین)، ’شاعر حق نوا‘(سچل سرمست پر تحقیقی کتاب)، ’جدید سندھی ادب‘(تراجم نظم ونثر)، ’سندھی ادب کے اردو تراجم‘(تحقیق)، ’عکس لطیف‘(شاہ لطیف کی شخصیت پر ایک تحقیقی کتاب)، ’بڑھائے جا قدم ابھی‘، ’ادب جھروکے ‘، ’کون اختر حامد خاں‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:223
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets