aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نام محمد عمر انصاری اور تخلص عمر تھا۔۲۳؍ستمبر ۱۹۱۲ء کو لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ لکھنؤ یونیورسٹی سے بی اے (آنرز) کیا۔ انھوں نے کافی تعداد میں افسانے، ڈرامے ،تنقیدی مضامین اور انشائیے لکھے ہیں جو مختلف کتابوں اور ملک کے مقتدر رسائل واخبارات میں شائع ہوتے رہے ہیں۔ وہ کئی رسائل اور اخبار کے مدیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔ فلم ’’بابل‘‘ کے کنٹرولر آف پروڈکشن رہے۔ فلم’’سوہنی مہیوال ‘‘ پاکستان(لاہور) کے گانے لکھے۔ شاعری کا آغاز۱۹۳۰ء سے ہوا۔ تمام اصناف سخن میں طبع آزمائی کی ہے۔ مندرجہ ذیل مجموعہ ہائے کلام شائع ہوچکے ہیں۔’’جرس کارواں‘‘، ’’بازگشت‘‘، ’’ساز بے خودی‘‘، ’’صنم کدہ‘‘، ’’ترانۂ نعت‘‘، ’’حرف ناتمام‘‘، ’’نقش دوام‘‘، ’’کشید جاں‘‘۔ ان کی کئی کتابوں پر اعزازات اور انعامات مل چکے ہیں۔ ۱۹۸۵ میں ا ن کی مجموعی ادبی خدمات کے اعتراف میں اترپردیش اردو اکادمی نے اپنا سب سے بڑا مبلغ دس ہزار روپے کا ایوارڈ دیا۔ وہ ۱۸؍نومبر ۲۰۰۵ء کو لکھنؤ میں انتقال کرگئے۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:41
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets