aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
قارئین حضرات کے لیے پیش خدمت ہے:سخنور سلطانہ مہر جہا ایک اچھی افسانہ نگار ہیں وہاں ایک ہنر مند صحافی بھی ہیں۔ان کی زیر نظر تصنیف‘سخنور‘جس میں ساٹھ معاصر شعرا کے قلمی چہرے کچھ اس طرح پیش کئے گئے ہیں کہ وہ اپنی کہانی آپ سناتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ان کی فنکارانہ صلاحیت کا ایک کامیاب نمونہ ہے۔اس تذکرے اپنی ایک تاریخی اہمیت ہے۔ سلطانہ مہر نے اس تذکرے میں شامل شعرا کی گفتگو کو اس فنکارانہ مہارت کے ساتھ پیش کیا ہے کہ وہ کسی پردہ داری کے بغیر اظہار ذات کرتے نظر آتے ہیں۔انہوں نے شاعر کی جہاں ایک مختصر سوانح حیات دی ہے۔وہاں اس کے کلام کی انفرادی خصوصیات کو بھی اجاگر کیا ہے۔
سلطانہ مہر شاعر، افسانہ وناول نگار،تزکرہ نگار اور مشہور صحافی ہیں۔ کراچی یونیورسٹی سے صحافت میں ایم۔اے کیا۔پہلا افسانہ: 6 ستمبر 1953 میں روزنامہ انقلاب بمبئی میں شائع ہوا تھا۔ پاکستان میں صحافت کے میدان میں وہ ایک عرصے تک سرگرم عمل رہیں :مدیر اعلیٰ ماہنامہ ’روپ‘ کراچی1980 سے 1990 تک 1965 سے 1967 سے روزنامہ ’انجام‘ کراچی۔ 1967 سے 1979 روزنامہ ’جنگ‘کراچی۔ اس کےبعد اپنے بیٹے کے پاس برطانیہ میں رہیں اور پھر کیلی فورنیا میں میں مقیم رہیں۔ جس جگہ بھی رہیں ادبی طور پر بہت فعال رہیں۔ دور حاضر میں تذکرہ شاعر و شاعرات کے حوالے سے سلطانہ مہر خاص طور پر پہچانی جاتی ہیں۔
تصانیف : ’’حرف معتبر‘‘ (مجموعہ کلام) ۔ ’’داغ دل‘‘ (ناول)، ’’تاجور‘‘ (ناول)، ’’ایک کرن اجالے کی‘‘ (ناول)،’’جب بسنت رت آئی‘‘ (ناول)، ’’آج کی شاعرات‘‘( تذکرہ)،’’بند سیپیاں‘‘ (افسانے)۔ ’اقبال دور جدید کی آواز‘۔ ’’دھوپ اور ائبان‘‘ (افسانے)۔ ’’ساحر کا فن اور شخصیت‘‘۔ ’’سخن ور‘‘ (تذکرہ شعرا)۔ سخن ور حصہ دوم (بیرون پاکستان بسنے والے شعرا و شاعرات کا تذکرہ)۔ زیر تصنیف: سخن ور حصہ سوم۔ (پاکستانی شاعر و شاعرات کا تذکرہ)۔ ’گفتنی‘ (نثر نگاروں کا تذکرہ)۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets