aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مایا کھنہ راجےؔ کے والد کو مع اہل وعیال کاروبار کے سلسلہ میں مختلف شہروں میں رہنا پڑا اس لئے ان کی پرورش پونا وغیرہ میں ہوئی۔ 1957 میں وہ داغ مفارقت دے کر چلے گئے اور گھر کی تمام ذمہ داریاں والدہ پر آپڑیں۔ والدہ کو مایا کی شادی کی فکر دامنگیر ہوگئی اور 1961 میں ان کی شادی بریلی کے ایک معزز اور متمول گھرانے میں ہوگئی۔
شادی کے بعد حالات اور وقت نے ان کو آزمائش میں ڈال دیا مگر وہ کسی قدم بھی ہمت نہیں ہاریں اور اس کی سخت جانی و نیک نیتی نے حالات اور وقت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اپنے شوہر کرشن لال کھنہ کنول کی پریشانیوں میں ان کا پورا ساتھ دیا۔ ایک زمانے میں ہندو مہا سبھا بریلی کی ممبر بھی رہی تھیں لیکن جب شاعری کی طرف مائل ہوئیں تب اس سے استعفی دے دیا۔ بچپن سے ہی طبعیت موزوں تھی ۔ عروض کی تعلیم حضرت عشق آبادی سے حاصل کی۔ ’سلگتے پھول ڈھلکتے آنسو‘ انکا مجموعہ کلام، سن 1973 میں شائع ہوا۔ راجے مشاعروں میں اپنا کلام بہت باوقار انداز میں پیش کرتی تھیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets