aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
سطور جون1970میں دہلی سے کمار پاشی کی ادارت میں شائع ہونا شروع ہوا۔ انہوں نے اپنے رسالہ میں یہ لکھا تھا کہ : ’’سطور منٹو کے الفاظ میں کسی خاص ادبی گروہ کا بھونپو نہیں ہے بلکہ اس کی اشاعت کا مقصد ادبی گروہ بندی کے مقابل ادب میں آزاد خیالی، غیر جانب داری، صاف گوئی اور سنجیدہ روی کو فروغ دینا اور جدیدیت سے متعلق پھیلائی گئی غلط فہمیوں کی دھند دور کرکے صحیح راستہ تلاش کرنا ہے۔‘‘ سطور بھی جدیدیت ہی کا ترجمان تھا جیسا کہ خطوط کے کالم بازگشت میں شامل انور سدید کے اس خط سے پتہ چلتا ہے: ’’مجھے توقع ہے کہ سطور جدیدیت کو تحریک بنانے میں مثبت کردار ادا کرے گا۔‘‘ اور رسالہ کے مشمولات سے بھی اس کی تائید و توثیق ہوتی ہے۔ اس میں مضامین، نظمیں، افسانے، غزلیں، قطعات، رباعیاں کے علاوہ خصوصی مطالعہ، نئی کتابیں اور باز گشت کے عنوان سے نگارشات شائع ہوتی تھیں۔ یہ رسالہ پہلے ہی شمارہ سے ارباب ادب کی توجہ مبذول کرانے میں کامیاب رہا ۔ خاص طور پر جدیدیت سے حلقہ بہ گوش قلم کاروں میں اسے بے پناہ مقبولیت ملی۔
مقبول ترین رسائل کے اس منتخب مجموعہ پر نظر ڈالیے اور اپنے مطالعہ کے لئے اگلا بہترین انتخاب کیجئے۔ اس پیج پر آپ کو آن لائن مقبول رسائل ملیں گے، جنہیں ریختہ نے اپنے قارئین کے لئے منتخب کیا ہے۔ اس پیج پر مقبول ترین اردو رسائل موجود ہیں۔
مزید