aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
جمشید (پورا نام، محمد جمشید)
جائے پیدائش: نگینہ، بجنور، یوپی
سال پیدائش: 1958
تعلیم: ایم اے، الہ آباد یونیورسٹی (گولڈ میڈلسٹ)
ایک سال الہ آباد یونیورسٹی میں لیکچرار رہے اور پھر سول سروس میں،
ممبر انڈین ریلوے بورڈ اور حکومت ہند کے سکریٹری کے طور پر ریٹائرڈ،
فی الحال مرکزی انتظامی ٹریبونل کے رکن،
بنیادی طور پر جمشید انگریزی ادب کے طالب علم رہے ہیں۔ جدید اور کلاسیکی انگریزی شاعری سے گہری وابستگی۔ اردو میں فیض، فراق، ساحر، کیفی، حبیب جالب، منیر نیازی وغیرہ اور ہندی میں دشینت کمار، رام دھاری سنگھ دنکر وغیرہ ان کے زیر مطالعہ رہے ہیں۔
جمشید ایک شوقیہ شاعر و ادیب اور پیشے کے لحاظ سے سول سرونٹ ہیں۔ اپنے تجربات کی روشنی میں زندگی کی سچی حقیقتوں کو دیکھنے اور بیان کرنے کی کوششیں ان کی تخلیقات میں صاف دیکھی جا سکتی ہیں۔ ان کی شاعری میں ایک طرح کی روانگی ہے جو انسانی جذبات کے اظہار میں حد درجہ معاون ہے۔ ہندوستانی عام بول چال کی زبان ان کی تخلیقات کا خاصہ ہے۔
جمشید کی دو کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ پہلی کتاب 'سیاہی' جو 2018 میں شائع ہوئی اور دوسری کتاب 'ہائیکو' 2022 میں۔
'سیاہی' نظموں، غزلوں، گیتوں اور ہائیکو کا مجموعہ ہے۔ 'سیاہی' میں شامل کلام موجودہ دور کے اہم مسائل کا حقیقی آئینہ دار ہے۔
دوسری کتاب 'ہائیکو' ہے۔ اس کتاب میں ایک ہزار ہائیکو ہیں، جو ایک ہزار احساسات اور سینکڑوں سوالات، جوابات، معاہدوں، امیدوں، اقدار اور انسانی سوچ کے فلسفوں کا اظہار ہیں۔ زندگی کا شاید ہی کوئی اہم پہلو ان سے اچھوتا رہا ہو۔
ہائیکو جاپانی طرز سخن سے مشابہ، چھوٹی بحرکی مختصر نظم جو صرف تین مصرعوں پرمشتمل ہوتی ہے۔ اس نظم میں ایک خیال مکمل کرنا ہوتا ہے جس میں ردیف و قافیے کی قید نہیں ہوتی۔ اس طرز سخن کو اردو اور ہندی میں زیادہ پذیرائی نہیں ملی، لیکن جب وقت بدلتا ہے تو اس کے ساتھ ہر چیز بدلتی ہے۔ انسانی فکر کے زاویئے بدلتے ہیں، خیالات اور رجحانات بدلتے ہیں۔ آج کا دور تیز رفتار سوشل میڈیا کا دور ہے، وقت کی تنگی ہر کوئی محسوس کرتا ہے، کچھ کہنے کے لیے چند الفاظ ہی کافی ہوتے ہیں، اسی لیے یہ مختصر ظرز سخن آج کے دور سے بالکل ہم آہنگ ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets