aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
وسیم بریلوی اردو شاعری میں تقسیم کے بعد ابھر نے والا ایک ایسا شاعر ہے جس نے مشاعرہ کے اسٹیج پر نصف صدی تک اپنی شمع روشن کی ۔اب تک ان کی شاعری کے گیارہ مجموعے شائع ہوچکے ہیں ا ور یہ ان کا پہلا شعری مجموعہ ہے ۔ اس کامقدمہ اردو کے مشہور شاعر نشور واحدی نے لکھا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ اردو شاعری میں غم کے مضامین بہت ہی ملتے ہیں مگر اس قدر حسین غم ،شیریں غم جیسا کہ وسیم کی غزلوں میں ملتا ہے شاید ہی کہیں اور مل سکے ۔ان کی غزلوں میں زبان کی شیر ینی اور لطافت پائی جاتی ہے ۔بیان غم کی شیرینی میں ان کی زبان کی شیرینی کے ساتھ محبت کے دلدوز مضامین کا شکست ِشیشہ دل کی کیفیت کے ساتھ سامنے آنا ہے ۔ نشو رواحدی اس مجموعہ پر لکھتے ہیں، ’’ان کی غزلوں میں ہر صفحے پر کوئی نہ کوئی شعر ایسا مل جاتا ہے جو ماضی کے کسی نہ کسی حادثے کی خبر دیتا ہے ۔ غم جاناں کے حادثات ہوں یا غم دوراں کے واقعات، ان تمام مشاہدات نے بحیثیت مجموعی ان کی شاعری میں ایک ایسا حساس او ر منقلب پس منظر پیدا کر دیاہے جس نے نہ صرف دل ودماغ کی دنیابدل دی ہے بلکہ حیات و کائنات کی حقیقت تبدیل کرکے رکھ دی ہے ۔‘‘ الغرض انہوں نے اس بھیڑ کی شاعری میں بھی اپنی الگ اور سنجیدہ شناخت قائم رکھی ہے ۔
نام زاہد حسن اور تخلص وسیم ہے۔۸؍فروری ۱۹۴۰ء کو بریلی(یوپی) بھارت میں پیدا ہوئے۔ آگرہ یونیورسٹی سے ایم اے (اردو) کیا۔ابتدائی درجات سے ایم اے تک انھوں نے امتیازی پوزیشن حاصل کی۔دہلی یونیورسٹی سے ملازمت کا سلسلہ شروع ہواپھربریلی کالج کے شعبہ اردو سے وابستہ ہوگئے۔انھوں نے روہیل کھنڈ یونیورسٹی میں ڈین آف فیکلٹی آرٹس ہونے کا بھی اعزاز حاصل کیا۔ بھارت میں پروفیسر وسیم بریلوی کے فن اور شخصیت پر ڈاکٹر جاوید نسیمی نے تحقیقی مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ وسیم بریلوی کی ادبی زندگی کا آغاز۱۹۵۹ء سے ہوا۔ جب انھوں نے باقاعدہ شاعری شروع کی تو سب سے پہلے اپنے والد صاحب کو غزلیں دکھائیں۔ بعد میں منتقم حیدری صاحب سے باقاعدہ اصلاح لی۔ ان کا ترنم بہت اچھا ہے اور یہ مشاعرے کے کامیاب شاعر ہیں۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:’’تبسم غم‘‘، ’’آنسو میرے دامن میں‘‘(شعری مجموعہ۔دیوناگری رسم الخط میں)، ’’مزاج‘‘، ’’آنسو آنکھ ہوئی‘‘، ’’پھرکیا ہوا‘‘(مجموعہ کلام)۔’’مزاج‘‘ پر اردو اکیڈمی لکھنؤ کا اعلی تحقیقی ایوارڈ ملا۔ میراکادمی کی جانب سے ’’امتیاز میر‘‘ ملا۔ ان کے علاوہ انھیں اورکئی ایوارڈ اور اعزازات عطا کیے گئے۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:346
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets