aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شاعری کی جمالیاتی ریاضیات کا دوسرا نام علمِ عروض ہے ،کیوں کہ شاعری کا وسیلہ الفاظ ہوتے ہیں اور الفاظ اصوات سے ترکیب پاتے ہیں۔ صوت زبان کا لازمہ ہے اور حسنِ صوت شاعری کا۔ دنیا کی ہر زبان کا قدیم ترین ادب کلامِ موزوں ہی کی صورت میں ملتا ہے۔ اصوات کی کوئی ایک یا متعدّد خاصیّتیں مثلاً سُر کی بلندی ، بَل stress ، اور طوالت length ، وغیرہ جب کسی خاص ترتیب اور ترکیب میں آتی ہیں تو بحریں کہلاتی ہیں اور بحور کے مطالعے کا علم عروض کہلاتا ہے۔زیر نظر کتاب ،سرور اکبر آبادی کی تصنیف ہے جس میں علم وعروض و بیان اور انشاء و قواعد کو نہایت آسان انداز میں بیان کیے گئے ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets