حمیرا راحت 13 جولائی پاکستان کے ایک شہر رحیم یار خان میں پیدا ہوئیں۔ تعلیمی مدارج کراچی ہی میں طے کیے۔ بچپن سے کتابیں پڑھنے کا شوق تھا۔ والدین یا قریبی خاندان میں کوئی شاعر تو نہیں تھا البتہ کوئی دورکی رشتے داری جوش ملیح آبادی سے ہوتی تھی۔ نہم جماعت میں شعر کہنے شروع کیے، پہلی ہی غزل ایک اخبار میں شائع ہوئی، لیکن والدہ نے اعتراض کیا اس لئے وہ اپنی شاعری کو چھپانے لگیں اورکہانیاں لکھنےلگیں۔ کالج میں آکر باقاعدہ افسانے شائع ہونے لگے۔ 13افسانوں پر ایوارڈز حاصل کیے اور ایک ایوارڈ عصمت چغتائی کے ہاتھوں سے وصول کیا جب وہ پاکستان آئی ہوئی تھیں۔
شادی کے بعد اپنے شوہر کے کہنے پر اپنی شاعری شائع کروانا شروع کی۔ پاکستان اور بھارت کے ادبی پرچوں میں چھپنے لگیں۔ اسی دوران اپنی تعلیم مکمل کی اور اردو ادب میں ایم ۔اے کیا۔ آہستہ آہستہ مشاعرے پڑھنے لگیں۔ کراچی کے علاوہ اسلام آباد، کوئٹہ، میرپورخاص اور بہت سارے شہروں میں مشاعرے پڑھے۔ 2007 پہلی کتاب ”آنچل میں اُداسی“،2009 میں ”تحیرِعشق“ اور2015 میں ایک نعتیہ مجموعہ شائع ہوا۔ کئی بار ہندوستان میں سارک ادبی فیسٹول میں شرکت کرچکی ہیں۔ 2016 میں سریش سلیل نے ان کی کتاب ”تحیرِ عشق“ کی نظموں کودیوناگری رسم الخط میں ”پانچویں ہجرت“ کے نام سے راج پال اینڈ سنز نے شائع کیا ہے۔ حمیرا ان دنوں ایک کالج میں پڑھا رہی ہیں۔ ایک رسالے ”پیامِ رومی“ کی ایڈیٹر ہیں جس میں مولانا روم سے متعلق مواد اور ریسرچ شائع کی جاتی ہے۔