aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
پیش نظر ڈاکٹر عندلیب شادانی کی تحقیقی موضوعات پر مبنی کتاب "تحقیقات" ہے۔ جو اصناف نثر، اصناف نظم اور دیگر شعرا کے کلام سے متعلق تحقیقی و تنقیدی مضامین پر مشتمل ہے۔ ان مضامین میں "آزاد نظم، مختصر افسانہ، میر کے کلام کے خاص رنگ، جوش اور خواجہ حافظ کے کلام کی لسانی خصوصیات، ایران کی امرد پرستی کا اثر اردو شاعری پر، فارسی شاعری اور جفائے محبوب وغیرہ جیسے ادبی موضوعات کے علاوہ تاریخ کے اہم کردار رضیہ سلطان اورالتمیش کے متعلق بھی مصنف کی اہم تحقیقات شامل کتاب ہیں۔
عندلیب شادانی کا شمار اردو کے ممتاز رومانی شاعروں میں ہوتا ہے۔ وہ اپنی شاعری کی شدید رومانی فضا کی وجہ سے بہت مقبول اور مشہور ہوئے ۔ شاعری کے علاوہ انہوں نے کہانیاں اور تینقیدی و سوانحی مضامین بھی لکھے۔ یکم مارچ 1904 کو پیدا ہوئے ۔ وطن سنبھل ضلع مراد آباد تھا۔ پنجاب یونیورسٹی سے فارسی ادبیات میں ایم اے کیا اور 1934 میں لندن یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ کچھ عرصے تک ہندو کالج دہلی میں اردو اور فارسی کے لکچرر رہے اس کے بعد ڈھاکہ یونیورسٹی میں لکچرر مقرر ہوئے ۔ 29 جولائی 1969 کو ڈھاکہ میں ہی انتقال ہوا۔ ’نشاط رفتہ‘ کے نام سے ان کا شعری مجموعہ شائع ہوا ۔ ان کی دیگر تصانیف کے نام یہ ہیں : نقش بدیع ، اردو غزل گوئی اور دور حاضر، سرود رفتہ ، سچی کہانیاں ، شرح رباعیات بابا طاہر ، نوش ونیش تحقیق کی روشنی میں ، جدید فارسی زبان پر فرانسیسی کے اثرات ۔عندلیب شادانی نے ’خاور‘ کے نام سے ایک ادبی رسالہ بھی نکالا ۔ اس رسالے کے ذریعے ڈھاکہ میں اردو ادب وشاعری کے حوالے سے ایک نئی بیداری کا آغاز ہوا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets