aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر کتاب "مجروح کی شخصیت و شاعری" پر مبنی ہے۔ جواسی عنوان پر منعقدہ ایک قومی سیمینار میں پیش کیے مقالات پر مشتمل ہے۔زیبا محمود کا یہ کارنامہ اس لیے اہم نہیں کہ انھوں نے اپنے عہد کے چند مشاہیر کے تنقیدی مضامین کو اس کتاب میں یکجا کیا ہے۔ زیرنظر کتاب میں جن صاحبان فکر و نظر کے مضامین کو شامل کیا ہے ان میں بیشتر کا شمارہمارے عہد کے بالغ النظر محققین اور تنقید نگاروں میں ہوتا ہے۔وہ نہ صرف ہمارے شعری ادب کے سمت و رفتار سے خاطر خواہ واقف ہیں بلکہ اسے متوازن بنانے میں بھی اپناادبی کردار اد اکررہے ہیں۔کتاب میں مجروح کے فکر وفن سے متعلق مضامین سے ترقی پسند تحریک اور اردو شاعری کے بدلتے ہوئے رجحانات کے حوالے سے مجروح شناسی کے لیے بے حد اہم اور وقیع مواد پیش کرتے ہیں۔