aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
1857ء میں غدر،اوراس کی ناکامی کے بعد مسلمانوں کا انگریز حکومت کے ظلم و ستم کا تختۂ مشق بنناایک ایسا حادثہ تھا جس سے سرسیّد بے چین ہوگئے تھے،چنانچہ سر سیدنے دقت نظری سے قوم مسلم کا جائزہ لیا اورقوم کےمسائل و مشکلات کا اصل سبب جاننے کی کوشش کی جس سے ساری مشکلات اور مسائل کا بنیادی سبب قوم کا اعلیٰ معیاری تعلیم سے عاری ہوناہے،چنانچہ اس کے لئے سرسید ؒ نےدماغ و قلم کا استعمال کیا،سوسائٹی قائم کی،اخبار جارے کئے،کتابوں کے ترجمے کرائے،لندن کا سفر کیا اور آخر کار تہذیب الاخلاق کی اشاعت کا منصوبہ بنایا،جس کا مقصد مسلمانوں کو تعلیمی اور تہذیبی پستی کےقعرمذلت سے نکال کر مہذب قوموں کے شانہ بشانہ کھڑا کرنا اور پرانی فرسودہ مذہبی رسوم و تقالید کے طوق غلامی سے نجات دلانا تھا،جس سے اسلامی قومیت کا سبق ملا،تعلیم و تہذیب کی روشنی ملی،جس نے اُردو نثرنگاری کو نئی جہت دی زیر نظر کتاب اسی کا ایک حصہ جس کو منشی فضل الدین نے چار حصوں میں یکجا کر دیا،اس حصہ میں مولوی چراغ علی کے مضامین شامل ہیں، یہ وہ مضامین ہیں جو تہذیب الاخلاق میں ۱۸۷۱ سے لیکر ۱۸۷۶ کے درمیان شائع ہوئے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets