aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر تبصرہ کتاب "تماشہ کرے کوئی" بلقیس ظفیر الحسن کی تصنیف ہے، جس میں ان کا ایک طبع زاد ڈراما "بجھی ہوئی کھڑکیوں میں کوئی چراغ" شامل ہے، اس کے علاوہ ٹینیسی ولیم کے ڈرامے گلاس مناجری اور کے اینٹن چیخوف کے ڈرامے دی بروٹ سے متاثر ہوکرلکھے گئے ہیں، دو ڈراموں کا ترجمہ کیا گیا ہے، جس میں ڈیوڈ کیمپٹن کا ڈراما اس اینڈ دیم جو بہت ہی دلچسپ ہے، اور ششر کمار داس کا ڈرامہ باگھ شامل ہے، جو بنگلہ ڈرامہ ہے، لیکن اس کا ترجمہ انگریزی ترجمہ سے کیا گیا ہے۔ ان ڈراموں میں ہندوستانی تہذیب کی عکاسی کی گئی ہے، عورتوں کی زندگی کے مشکلات و مسائل کا تذکرہ کیا گیا ہے، بیٹیوں کے کے مناسب رشتے تلاش کرنا، اور رشتہ ازدواج سے منسلک کرنا کتنا مشکل کام ہے، اس پہلو کی جانب بھی توجہ دلائی گئ ہے، سماج میں عورتوں کی صورت حال اور نفسیاتی کیفیت بھی ڈراموں میں واضح طور پر نظر آتی ہے، طبع زاد ڈراما بھی خوب ہے، جو ڈراما نگار کی تخلیقی صلاحیت کو عیاں کرتا ہے، اس میں مسلمانوں کی معاشرتی سماجی اور تہذیبی صورت حال مذکور ہے، قومی یکجہتی کا درس بھی بڑے خوبصورت اور دلکش انداز میں دیا گیا ہے، یہ تمام ڈرامے اسٹیج پر پیش کئے جا چکے ہیں۔ بلقیس ظفیر الحسن ہندوستان کی شاعرات میں سب سے توانا شاعرات میں شامل ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھی ڈرامہ نویس بھی ہیں۔
بلقیس پروین، شادی سے پہلے بلقیس بانو رحمانی کے نام سے لکھتی تھیں۔ دہلی میں مقیم ہیں۔ ایک ہمہ جہت ادبی شخصیت ہیں۔ شاعری اور افسانہ نگاری کے علاوہ تراجم، ڈرامہ نگاری اور بچوں کے ادب سے بھی شغف رکھتی ہیں۔ دو شعری مجموعے ’گیلا ایندھن‘ اور ’شعلوں کے درمیان‘۔ افسانوی مجموعے ’ویرانے آباد گھرانوں کے‘ اور ’مانگے کی آگ‘۔ ذراموں کا مجموعہ ’تماشہ کرے کوئی‘۔ بچوں کی کہانیوں کا مجموعہ ’دلچسپ‘ شائع ہوچکے ہیں۔ ان کی کتابوں پر ہندوستان کی اردو اکادمیوں سے کئی ایوارڈ مل چکے ہیں اور ان کے تصنیف کردہ ڈرامے دہلی میں کئی جگہ اسٹیج کئے جاچکے ہیں۔ ان کی تخلیقات سماجی سروکار اور تانیثیت سے معمورہیں۔ان کی کئی نظموں کے ہندی اور انگریزی تراجم کئی اہم انتھالوجیزمیں شامل ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets