aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مذکورہ کتاب احتشام حسین کے تنقیدی اور ادبی مضامین کا چوتھا مجموعہ ہے۔ احتشام حسین ترقی پسند تحریک کا ایک اہم ستون تصور کیے جاتے ہیں جنکے افکار وخیالات سے اردو کا ہر شخص متاثر ہوا ہے ۔ان کا یہ مجموعہ جن میں اصول تنقید کے ساتھ ساتھ مختلف ادباء وشعراء پر گراں قدر مضامین لکھ کر ان کی قدر وقیمت کا تعین کیا گیا ہے۔
نام سید احتشام حسین رضوی، پروفیسر۔۲۱؍اپریل ۱۹۱۲ء کو اترڈیہہ ضلع اعظم گڑھ میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم برائے شرفا اور رؤسا کے دستور کے مطابق مکتب میں ہوئی۔ انگریزی تعلیم کی ابتدا علی گڑھ سے ہوئی۔ ہر درجے میں انعام ملتا رہا۔ انٹرمیڈیٹ کے بعد الہ آباد آگئے۔ ۱۹۳۶ء میں الہ آباد یونیورسٹی سے ایم اے(اردو) اس امتیاز کے ساتھ پاس کیا کہ پوری یونیورسٹی میں اوّل آئے۔ وہ ادیب، نقّاد، مترجم کے علاوہ شاعر بھی تھے۔ الہ آباد یونیورسٹی میں شعبہ اردو کے صدر رہے۔ یکم دسمبر۱۹۷۲ء کو الہ آباد میں انتقال کرگئے۔ ان کی تصانیف کے چند نام یہ ہیں: ’’اردو ادب کی تنقیدی تاریخ‘‘، ’’اردو لسانیات کا خاکہ‘‘ ، ’’تنقیدی جائزے‘‘، ’’تنقیدی نظریات‘‘، ’’تنقید اور عملی تنقید‘‘، ’’راویت اور بغاوت‘‘، ’’روشنی کے دریچے‘‘، ’’ہندوستانی لسانیات کا خاکہ‘‘، ’’ادب اورسماج‘‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:35
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets