aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ڈاکٹر جمیل جالبی کی تنقیدی کتاب تنقید اور تجربہ 1967میں منظر عام پر آ ئی۔ ڈاکٹر جمیل جالبی کا کہنا ہے کہ یہ مضامین وقت کی پگ ڈنڈی پر پڑے ہوئے میرے قدموں کے وہ ُدھندلے اور واضح نشان ہیں جن پر گزشتہ پندرہ سولہ سال چل کر میں یہاں تک پہنچا ہوں ۔ یہ نشان میرے ذہنی سفر کو ظاہرکرتے ہیں زیر نظر کتاب کے بارے میں رشید احمد صدیقی کی رائے سے بھی اس کے مضامین کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے: ان(جمیل جالبی) کی تحریر میں نہ صرف عصری ، تہذیبی اور ادبی رجحانات کی معتبر عکاسی ُ بلکہ ان کی فکر انگیز تعبیر و توضیح بھی ملتی ہے...اپنے فکر و نظر ، ادبی ذوق اور سلیس و شگفتہ انداز بیان کی بنا پر جدید اردو تنقید نگاروں میں جالبی صاحب ایک ممتاز و منفرد حیثیت رکھتے ہیں۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free