aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر کتاب پروفیسر تارا چند رستوگی کے رشحات قلم کا نتیجہ ہیں۔ پروفیسر رستوگی کی اردو اور انگریزی ادبیات پر یکساں نظر تھی۔ یہ بات ان کی اس کتاب کو پڑھ بھی ہوتا ہے۔ کتاب کا پہلا حصہ صنف رباعی سے متعلق ہے جس میں انہوں سرمد، غالب، اقبال، پیارے میاں رشید، چکبست، فراق اور جمیل مظہری جیسے شعرا کی رباعیات کا جائزہ لیا ہے تو وہیں انہوں نے کالی داس گپتا رضا، یگانہ، فیض، حسرت اور احسن مارہروی جیسوں کے فن پر بھی روشنی ڈالی ہے۔ ان کے علاؤہ وہ آنند نرائن ملا، ساغر نظامی، کیفی اور سردار جعفری اور جگن ناتھ آزاد کو بھی زیر نقد لائے ہیں۔ چونکہ رستوگی جی کی زندگی کا معتد بہ حصہ آسام میں گزرا اس لیے اسمیہ زبان و ادب کا مطالعہ بھی انہوں نے پھرپور کیا تھا، اس لیے انہوں نے ایک مضمون انہوں اس پر بھی رقم کیا ہے جو اردو زبان کے تعلق سے ایک غیر روایتی مضمون ہے۔ اس زاویے سے دیکھا جائے تو اس کتاب کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free