aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
رشید احمد صدیقی اردو میں اعلیٰ مزاح کے نمائندے ہیں ، ان کی سوجھ بوجھ بہت اچھی ہے اور ان کا تخیّل خلاق ہے، وہ معمولی باتوں میں مضحک پہلو بہت جلد دیکھ لیتے ہیں۔ ان کے یہاں شستہ ظرافت پائی جاتی ہے ۔ رمز و کنایہ میں تنقید کے دشوار گذار مراحل سے گزر جانا رشید صاحب کا ہی حصہ ہے ۔ وہ جب کسی واقعے سے متعلق اپنے ذاتی جذبات اور احساسات کو طنزیاتی انداز میں پیش کرتے ہیں تو قاری اسے مذاق سمجھ کر ٹال نہیں سکتا۔ ان کے انشائیوں اور خاکوں میں طنز و مزاح کی ایک لطیف سی کیفیت موجود ہے جس کے دائرے اس قدر وسیع ہیں کہ ہر جملہ جہان معنی بن گیا ہے۔جس سے ان کی ذہانت ،ذکاوت اور غیر معمولی طباعی کا پتہ چلتا ہے ۔یہی چیزیں ایک مختلف دانش کے ساتھ ان کی تنقید کی بھی شناخت قائم کرتی ہیں۔ زیر نطر کتاب بھی ایک تنقیدی مقالہ ہے جس میں عالمی طنزیات کا جائزہ لیتے ہوئے اردو طنز و مزاح کی ایک طرح سے قدر متعین کی گئی ہے۔ جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہمارے طنزیات و مضحکات کس قدر ترقی کرسکے ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets