aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
بیسویں صدی کی تیسری دہائی تک پہنچتے پہنچتے ایسے سیاسی ، سماجی اور معاشرتی تغیرات رونما ہوئے کہ قلم کاروں کے لئے ان سے چشم پوشی کرنا ، ناممکن سا ہو گیا ، چنانچہ انھوں نے فیصلہ کیا کہ ادب کو آج کی زندگی کا سچا ترجمان بنانے کی سعی کی جائے ترقی پسند تحریک کا آغاز اسی جذبے کے تحت کیا گیا ، ترقی پسند تحریک کا آغاز انگلستان سے ہوا ، ہندوستان میں 1936ء میں متعارف ہوئی، لندن میں اس کے اعلان نامے کا مشورہ ڈاکٹر ملک راج آنند ، ڈاکٹر جیوتی گھوش گپتا ، ڈاکٹر محمد دین تاثیر اور سجاد ظہیر نے مرتب کیا تھا ہندوستان میں ادیبوں کے ایک وسیع حلقے نے اس کا اثر قبول کیا ،ترقی پسند تحریک جس شخص کی مرہونِ منّت تھی، وہ سیّد سجّاد ظہیر تھے۔ گویا ترقی پسند تحریک اور سیّد سجّاد ظہیر ایک سکّے کے دو رخ اور ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم بھی۔ان کی ذہانت، بصیرت، سنجیدہ انہماک اور ان کی بہترین تنظیمی اور تعمیری صلاحیت سے اس تحریک نے ہمہ گیر مقبولیت اور قوت حاصل کی۔انھوں نے تیزی سے بدلتے ہوئے ہندوستانی سماج ، انسانی رشتوں اور عوامی تحریکوں میں اس تحریک کی جڑوں کو ڈھونڈ نکالا اور اس تحریک کا رشتہ آزادی، جمہوریت اور سماجی انصاف کے لئے ہندوستانی عوام اور ساری دنیا کے عوام کی بڑھتی ہوئی جدوجہد سے جوڑا اور مضبوط بنایا۔ سجاد ظہیر کی زندگی کا بیشتر اور بہترین زمانہ اسی تحریک کی تعمیر اور تہذیب میں بسر ہوا۔ ان کی شخصیت اس تحریک کی متحرک روح تھی۔ زیر نظر کتاب میں سجاد ظہیر کی شخصیت اور ترقی پسند تحریک اور اس تحریک کے اردو ادب پر اثرات کو بیان کیا گیا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets