aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تاریخ ادب کی یہ پہلی جلد ہےجو آغاز سے لیکر 1750 ء تک قدیم اردو ادب کا احاطہ کرتی ہے۔ جس طرح سے ہم جدید ادب کو اس کی سیاسی،سماجی ، تہذیبی،تاریخی ااور لسانی نقطہ نظر سے پڑھتے ہیں اسی طرح سے ہمیں قدیم ادب کی سیاسی ،سماجی ،اقتصادی و لسانی حیثیت سے مطالعہ کرنا ہے تاکہ ہم ادب کو اس کے صحیح پس نظر میں سمجھ سکیں۔ اور اس کی صحیح اہمیت کو جان سکیں۔ جمیل جالبی سے پہلے اس موضوع پر جتنی بھی ادبی تاریخیں لکھی گئی ہیں ان میں ہر ایک نے کسی نہ کسی اکائی کو سامنے رکھ کر کام کیا ہے۔مگر جمیل جالبی نے ان سب کو ایک ہی نظر سے دیکھا اور برتا ہے ان کے نزدیک دہلی اور دکنی ادب میں کوئی فرق نہیں بلکہ ہر جگہ کا ادب اپنے یہاں حالات کو دیکھتے ہوئے پیدا ہوا ہے۔ جمیل جالبی کی یہ کوشش اور نیا طرز تحریر بہت کارگر ثابت ہوا ور انہوں نے اسی طرز پر اپنی بقیہ جلدیں بھی پوری کیں ۔ جو یقینا اردو ادب کے طالب علم کے لئے ایک اہم ماخذ اور سرمایہ ہے۔ جس نے اردو ادب کے طالب علم کو بہت سی آسانیا مہیا کرائی ہیں کہ وہ صرف ایک کتاب کا مطالعہ کر کے پوری ادبیات کو جان سکتا ہے۔ اس لئے یہ کتاب بہت مقبول ہوئی اور اس کے قاری بھی بہت زیادہ ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets