aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو ادب کی تاریخ پر بہت سے لوگوں نے قلم اٹھایا ہے اور بہت ہی اچھا لکھا بھی ہے، مگر اس موضوع پر شہرت بہت کم لوگوں کو حاصل ہوئی ۔ جو شہرت رام بابو سکسینہ کو ملی وہ یقینا غیر معمولی ہے۔ اس کتاب میں اردو ادب کی تدریجی ترقی کا خاکہ زمانہ قدیم سے لیکر حال تک مع نمائندہ شعرا و نثار کے مختصر احوال اور ان کے کلام پر ایک تنقیدی جائزہ پیش کیا گیا ہے ۔ اور یہ کوشش کی گئی ہے کہ جس دور میں وہ شاعر و نثر نگار زندگی کر رہا ہے اس دور کا تاریخی پس منظر کیا ہے۔ نیز مختلف قسم کی تحریکوں کے وجود کے اسباب و علل کیا تھے اور کیوں ان کی ضرورت آن پڑی ۔کتاب موٹے طور پر چودہ ابواب پر منقسم ہے۔ پہلا باب اردو زبان اور اس کے ریشہ پر محمول ہے اور دوسرا باب اردو ادب کی ترقی کے ابتدائی دور پر محمول ہے۔ تیسرے باب میں اردو شاعری کی عام خصوصیات کو بیان کیا گیا ہے۔چوتھا قدیم شعراء دکن پر محمول ہے۔پانچواں باب دہلی کے قدیم استاد شعرا کے بارے میں ہے اور چھٹے باب میں دہلی کے دیگر شعرا کا تذکرہ ہے اور میر و سودا کے عہد کو ڈسکس کیا گیا ہےاور ساتویں باب میں دہلی کے متاخرین اساتذہ شعرا کی بابت ہے۔آٹھواں باب شعراء لکھنو اور آتش و ناسخ کے بیان پر محمول ہےاور نواں دربار لکھنو اور اس کے شعرا پر محمول ہے اور دسویں باب میں مرثیہ سرائی پر بحث کی گئی ہے۔ گیارہواں باب نظیر اکبر آبادی اور شاہ نصیر دہلوی کے بیان میں ہے۔ بارہواں باب دہلی کے طبقہ متوسطین شعرا اور زوق و غالب کے بیان میں ہے۔تیرہواں درباب رامپور اور حیدر آباد پر ہے اور آخری باب اردو شاعری کے جدید رنگ اور آزاد و حالی کی شعری خصائص پر محمول ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free