aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"تاریخ عرب" در اصل فرانس کے ایک جید عالم موسیو سدیو کی لکھی ہوئی کتاب کا اردو ترجمہ ہے۔ موسیو سدیو نے تقریبا بیس سال کی محنت و جانفشانی کے بعد یہ مختصر تاریخ لکھی تھی جس میں مسلمانوں کے کارنامے اور عربوں کے محاسن پیش کیے تھے ۔عربوں کے کارنامے اور محاسن بیان کرنے مین اس نے بڑے ہی واضح دلائل اور اسناد پیش کیے تھے، جس کی وجہ سے عربوں کی جانب منسوب کی جانے والی غلط باتوں کا ازالہ کیا تھا اور اس کی اس کتاب کی وجہ سے یورپ پر کافی اثر پڑا تھا۔ اس نے اپنی کتاب کو سات ابواب مین تقسیم کیا ہے، پہلے باب میں جزیرہ عرب کا جغرافیہ اور آپ ﷺ سے قبل عرب کی تاریخ بیان کی ہے اس نے اس باب کو دو ذیلی بابوں میں تقسیم کرکے عربوں کے خصائص اور ان کی سیاسی وحدت کی جانب اشارہ کیا ہے۔ دوسرے باب میں آپ ﷺ کے حالات اور اور قرآنی تعلیمات کے محاسن بیان کیے ہیں ۔ تیسرے باب میں عرب اور خلفائے راشدین کی فتوحات کا ذکر ہے، چوتھے باب میں مشرق میں عربوں کی فتوحات کا تفصیلی ذکر ہے، پانچوین باب میں عربوں کی مغربی سلطنت کی ترقی و انحطاط کا اور نصاری کے عربوں کو اسپین سے نکال دینے کا بیان ہے۔ چھٹے باب میں زمانہ اول کے عربوں کے تہذیب و تمدن کا تذکرہ کیا گیا ہے ۔ اور ساتویں باب میں زمانہ تصنیف کے دوران عربوں کی حالت کا ذکر ہے ۔اس کتاب کو پہلے فرانسیسی زبان سے عربی زبان میں ترجمہ کیا گیا اس کے بعد اس کا اردو میں ترجمہ کیا گیا اور پہلے کیا گیا عربی ترجمہ میں جو چیزیں باقی رہ گئی تھیں ان کو بھی پائہ تکمیل تک پہچایا گیا۔ کتاب کے شروع میں مصنف کا لکھا ہوا اصل مقدمہ بھی ترجمہ کی شکل میں شامل ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free