aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اس کتاب میں صوفیہ کے یہاں استعمال ہونے والی اصطلاحات اور خاص الفاظ کی تشریح کی گئی ہے۔ اور صوفیہ کے یہاں جو چیزیں مشکل اور مخصوص معنی کی حامل ہیں ان کو اس کتاب میں آسان اور سہل انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ اور صوفیا کی مجالس میں کن چیزوں کا خیال بطور خاص رکھا جاتا ہے ان کی مجالس کے آداب کو بھی بیان کیا گیا ہے۔
حضرت مخدوم جہاں شیخ شرف الدین احمد یحییٰ منیری عالمی شہرت یافتہ صوفی اور مصنف ہیں۔
آپ کا نام احمد، لقب شرف الدین خطاب مخدوم جہاں اور سلطان المحققین ہے۔ آپ کی ولادت شعبان المعظم 661ھ موافق 1263ء میں منیرشریف ضلع پٹنہ ہوئی۔
آپ کا نسب حضرت زیبر ابن عبدالمطلب سے جاکرملتاہے۔اس طرح آپ کا خاندان ہاشمی زبیری ہے۔ آپ کے پردادا حضرت امام محمد تاج فقیہ اپنے زمانہ کے بڑے عالم اور نامور فقیہ تھے۔ شام سے نقل مکانی کر کے بہار کے قصبہ منیر میں قیام پذیر ہوئے اور پھر اپنی اولاد کو منیر میں چھوڑ کر خود شہر مکہ لوٹ گئے۔
حضرت مخدوم جہاں جب سن شعور کو پہنچے تو والد ماجد حضرت مخدوم شیخ کمال الدین یحییٰ منیری نے ان کو مولانا شرف الدین ابوتوامہ کی معیت میں مزید تعلیم کے لئے سنارگاؤں بھیجا۔ مولانا ابوتوامہ اپنے وقت کے بڑے ممتاز عالم اورمحدث تھے۔ بعض اسباب کی بنا پر دہلی چھوڑکر بنگال کا رخ کیا ۔اثنائے سفر منیر میں بھی قیام کیا اور یہیں آپ ان کے علمی تبحر سے متاثر ہوئے۔ مولانا ابوتوامہ سے تفسیر، فقہ، حدیث، اصول، کلام، منطق، فلسفہ، ریاضیات و دیگر علوم کی تعلیم حاصل کی۔ زمانۂ طالب علمی ہی میں مولانا ابو توامہ کی صاحبزادی سے آپ کی شادی ہوئی۔
آپ کو بیعت و خلافت حضرت خواجہ نجیب الدین فردوسی سے تھی۔ آپ سے سلسلہ فردوسیہ کی نشرواشاعت خوب ہوئی۔ آپ کی عالمی شہرت ملفوظات اور مکتوبات صدی و دو صدی سے ہے۔ آج بھی ایک بڑا طبقہ تصوف کا حضرت مخدوم جہاں کی مکتوبات کا مطالعہ کرتا ہے۔
آپ کا انتقال 5 شوال 786ھ موافق 1380ء کی شب میں نماز عشاء کے وقت ہوا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets