aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
دنیا میں جس تیزی سے آبادی بڑھتی گئی زبان کا دائرہ بھی وسیع ہوتا گیا۔ ایک زبان کا دوسری زبان فاصلہ سے بڑھتا گیا ، زبانیں بھی خاندانوں میں تقسیم ہوتی چلی گئیں لیکن لوگوں کا آپس میں ملنا اور علم و معلومات کا تبادلہ جاری رہا توتراجم کا سلسلہ بھی جاری ہوا ۔ قدیم مذہبی کتابوں و تراجم کا زیادہ علم نہیں البتہ ان حکایات و روایات کے تراجم ہوتے رہے جو ایک ہی نوعیت کے تھے اور مختلف ممالک میں رائج تھے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس زمانے میں بھی زبانی تراجم کا رواج تھا ۔ خیر تراجم عالمی صنف ہے اور اس کا سلسلہ قدیم ہے فنی طور پر اس پربات بہت بعد میں کی گئی لیکن مصنف نے جتنی قدامت میں جاکر بات کی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ قدیم دانشوروں نے بھی اس بابت اپنی رائے کا اظہا ر کیا ہے ۔ مصنف خود ہی نظری مباحث کے تحت 46 قبل مسیح سے 1986 تک کا ذکر کرتے ہیں ۔ ابتدائیہ میں اسلامی سلطنت آنے کے بعد عباسی دور حکومت میں دارالتر جمہ قائم ہوا تو وہاں سے نظر ی مباحث بھی قائم ہونے شروع ہوگئے تھے اس وقت فارسی زبان سے ترجمہ کرنے والے ،سریانی ، لاطینی و عبرانی اور سنسکرت زبان کے مترجمین کی ایک بڑی جماعت تھی ۔ تراجم کا سلسلہ مزید وسعت اختیار کر تا جاتا ہے بڑی زبانیں او رمضبوط ممالک کااس میں اعلیٰ کردار نظرآتا ہے جو اب تک جاری ہے ۔ اس کتاب میں مکمل دوہزار برسوں پر مشتمل تر جمہ کے نظریاتی افکار ملتے ہیں ۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free