aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی اپنی علمی و ادبی استعداد، تدریسی، تحقیقی اور تنقیدی مقام و مرتبہ اور اقبال شناسی کے حوالے سے ملکی ہی نہیں بین الاقوامی شہرت کے حامل ہیں۔ "تصانیف اقبال کا تحقیقی اور توضیحی مطالعہ" رفیع الدین ہاشمی کا پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے۔ جس میں انھوں نے اقبال کی تصانیف کا احاطہ کرتے ہوئے اس بات کو پیش کیا ہے کہ اقبال نے اپنی شاعری اور نثر کو کیسے جمع کیا ،اور کب اور کیسے شائع کیا۔ علم الاقتصاد، اسرار خودی، رموز بے خودی، پیام مشرق اور بانگ درا وغیرہ کی اشاعت کی تاریخ و ترتیب کیا تھی۔ اسی طرح علامہ نے اپنی کتابوں کے بعد والے نسخوں میں جو ترمیمات کی تھیں وہ ترمیمات کیا تھیں اور ان ترمیمات کی احتیاج کیا تھی۔ رفیع الدین ہاشمی نے ان ترمیمات کی نشاندہی کرتے ہوئے علامہ کی فکری تبدیلی کا جائزہ لیا ہے ، اس لیے اس کتاب کی اہمیت دوبالا ہوجاتی ہے کیوں کہ اس کتاب کے مطالعے سے علامہ کے فکری تغیر کا اندازہ ہوتا ہے۔ یہ کتاب اس لحاظ سے بھی تحقیقی اہمیت کا حامل ہے کہ جو لوگ اقبال پر تحقیق کرتے ہیں انھیں اس مقالے سے رہنمائی ملتی ہے۔